شبنم کمالی کی غزل

    مجھے بھول جانے والے تری بے رخی سلامت

    مجھے بھول جانے والے تری بے رخی سلامت غم عشق دینے والے تری زندگی سلامت تری یاد جب بھی آئی مرے دل نے یہ دعا دی تو رہے جہاں میں شاداں تری ہر خوشی سلامت جو تری نظر نے بخشی تھی خلش مرے جگر کو ہے خدا گواہ میرا وہ ہے آج بھی سلامت مرے آنسوؤں کا طوفاں نہ رکا نہ رک سکے گا ترے درد نے جو بخشی ...

    مزید پڑھیے

    وہ میری بزم میں آئے تھے یوں نقاب کے ساتھ

    وہ میری بزم میں آئے تھے یوں نقاب کے ساتھ ہو جیسے ابر کا ٹکڑا بھی ماہتاب کے ساتھ جو میں نے کہہ دیا کافر ادا تو کیوں بگڑے زمانہ تم سے ہے واقف اسی خطاب کے ساتھ یہ مانا میری خطا تھی کہ دل لگا بیٹھا نظر تم آئے تھے کیوں فتنۂ شباب کے ساتھ دیا جو منہ سے لگا کر تو کھنچ گئی تصویر میں پی گیا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی نہ منزل کو پا سکے گا وہ جس میں عزم جواں نہیں ہے

    کبھی نہ منزل کو پا سکے گا وہ جس میں عزم جواں نہیں ہے حصول مقصد میں ہو جو کوشش تو وہ کبھی رائیگاں نہیں ہے ہیں کسب زر میں سبھی پریشاں اسی کو سمجھے ہیں دین و ایماں مگر سمجھتے نہیں یہ ناداں کہ زندگی جاوداں نہیں ہے عجیب بو ہے عجیب رنگت نہ دل کشی ہے نہ کوئی نکہت یہ گل کدہ کوئی اور ہوگا ...

    مزید پڑھیے

    دشت جنوں میں جلوۂ خوباں کی جستجو

    دشت جنوں میں جلوۂ خوباں کی جستجو کتنی عجیب ہے دل ناداں کی جستجو گزری تھی زلف یار سے ہو کر نسیم شوق اب تک ہے اس کی بوئے پریشاں کی جستجو حیرت زدہ ہوں دیکھ کے یہ انقلاب نو ہے شاخ گل کو آج گلستاں کی جستجو لیجے فنا کا درس پتنگوں کی خاک سے آساں نہیں ہے شمع فروزاں کی جستجو شبنمؔ کی ...

    مزید پڑھیے

    رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا

    رات دن گزرتی ہے میری زندگی تنہا جیسے صحن گلشن میں ہو کہیں کلی تنہا پہلے تیرے جلووں کے ساتھ ساتھ آتی تھی آ گئی مرے لب پر آج کیوں ہنسی تنہا موند لیں ستاروں نے تھک کے خود بہ خود آنکھیں چاند کیوں لٹاتا ہے اپنی چاندنی تنہا آج ایک مدت پر وہ مجھے نظر آئے راہ میں ملے جیسے کوئی اجنبی ...

    مزید پڑھیے