Shaad Aarfi

شاد عارفی

اہم رجحان ساز جدید شاعروں میں نمایاں

One of the path-finders for modern urdu poetry.

شاد عارفی کی غزل

    کیا کریں گلشن پہ جوبن زیر دام آیا تو کیا

    کیا کریں گلشن پہ جوبن زیر دام آیا تو کیا کیا توقع انقلاب نو نظام آیا تو کیا اب یہ تاثیر محبت پر قصیدہ کیا ضرور جذبۂ بے تابیٔ دل تھا جو کام آیا تو کیا آنکھ سے دل کی طرف دوڑے وہ مے پیتے ہیں ہم ہم وہ میکش ہیں کہ ساقی لے کے جام آیا تو کیا ضعف اپنا توڑنے دیتا ہے زنجیریں کہیں ہم میں دم ...

    مزید پڑھیے

    اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ

    اپنے جی میں جو ٹھان لیں گے آپ یا ہمارا بیان لیں گے آپ جستجو قاعدے کی ہو ورنہ در بدر خاک چھان لیں گے آپ عہد حاضر کے باد آئے گا وہ زمانہ کہ جان لیں گے آپ یوں تو غصہ حرام ہے لیکن روز جب امتحان لیں گے آپ آپ کو مہرباں سمجھتے ہیں اور کیا ناک کان لیں گے آپ صاف کہئے کہ چاہتے کیا ہیں کیا ...

    مزید پڑھیے

    انتظار تھا ہم کو خوش نما بہاروں کا

    انتظار تھا ہم کو خوش نما بہاروں کا یہ قصور کیا کم ہے ہم قصور واروں کا آفتاب چہرہ تھا جن شراب خواروں کا داغ داغ حلیہ ہے ان کا سیاہ کاروں کا سعیٔ انفرادی بھی نقش چھوڑ جاتی ہے بجھ گیا ہے منزل تک نقش رہ گزاروں کا ایک روز کھو دے گا اعتماد ذاتی بھی آسرا تکا جس نے دوسرے سہاروں کا جس ...

    مزید پڑھیے

    اٹھ گئی اس کی نظر میں جو مقابل سے اٹھا

    اٹھ گئی اس کی نظر میں جو مقابل سے اٹھا ورنہ اٹھنے کے لیے غیر بھی محفل سے اٹھا بیٹھ کر لطف نہ تو سایۂ باطل سے اٹھا چل کے آرام اٹھانا ہے تو منزل سے اٹھا آ کے محفل میں تری کون مرے دل سے اٹھا کوئی اٹھا بھی مری طرح تو مشکل سے اٹھا ساتھ آتا ہے تو لہروں کے تھپیڑے مت گن موج سے لطف اٹھانا ...

    مزید پڑھیے

    میسر جن کی نظروں کو ترے گیسو کے سائے ہیں

    میسر جن کی نظروں کو ترے گیسو کے سائے ہیں غزل کے خوش نما اسلوب ان کے ہاتھ آئے ہیں یگانے اور بیگانے تعصب نے بنائے ہیں وگرنہ سنبل و گل ایک ہی گلشن کے جائے ہیں حقیقت ناگوار خاطر نازک نہ بن پائی کچھ اس تکنیک سے ہم نے انہیں قصے سنائے ہیں تو وہ انداز جیسے میرا گھر پڑتا ہو رستے میں پئے ...

    مزید پڑھیے

    ستمگر کو میں چارہ گر کہہ رہا ہوں

    ستمگر کو میں چارہ گر کہہ رہا ہوں غلط کہہ رہا ہوں مگر کہہ رہا ہوں بتوں میں اسے جلوہ گر کہہ رہا ہوں بڑی بات ہے مختصر کہہ رہا ہوں مجھے آج کانٹوں کے منہ چومنے دو بہاروں کا رخ دیکھ کر کہہ رہا ہوں یہ ماتھے پہ شکنیں یہ دانتوں میں آنچل تو افسانۂ معتبر کہہ رہا ہوں اسی وقت آتی ہیں چہرے ...

    مزید پڑھیے

    وقت کیا شے ہے پتہ آپ ہی چل جائے گا

    وقت کیا شے ہے پتہ آپ ہی چل جائے گا ہاتھ پھولوں پہ بھی رکھو گے تو جل جائے گا جس کو محفل سے نکالو گے نکل جائے گا مگر ادبار تو ادبار ہے ٹل جائے گا کہیں فطرت کے تقاضے بھی بدل سکتے ہیں گھاس پر شیر جو پالو گے تو پل جائے گا کہہ دیا تھا کہ یہ رہبر جو چنا ہے تم نے صاف طوطے کی طرح آنکھ بدل ...

    مزید پڑھیے

    حدود اکل و شرب کا سوال ہی نہیں رہا

    حدود اکل و شرب کا سوال ہی نہیں رہا دلوں میں خوف رب ذو الجلال ہی نہیں رہا مآل عرض حال کا ملال ہی نہیں رہا وہ بزم غیر تھی مجھے خیال ہی نہیں رہا جبھی تو باغباں کی گفتگو میں جھول دیکھتے کبھی کسی طرح کا احتمال ہی نہیں رہا یہ وسوسہ کی بات اپنے منہ سے مت نکالئے کوئی شریک حال پر ملال ہی ...

    مزید پڑھیے

    جذبۂ محبت کو تیر بے خطا پایا

    جذبۂ محبت کو تیر بے خطا پایا میں نے جب اسے دیکھا دیکھتا ہوا پایا جانتے ہو کیا پایا پوچھتے ہو کیا پایا صبح دم دریچے میں ایک خط پڑا پایا دیر میں پہنچنے پر بحث تو ہوئی لیکن اس کی بے قراری کو حسب مدعا پایا صبح تک مرے ہمراہ آنکھ بھی نہ جھپکائی میں نے ہر ستارے کو درد آشنا پایا گریۂ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3