Shaad Aarfi

شاد عارفی

اہم رجحان ساز جدید شاعروں میں نمایاں

One of the path-finders for modern urdu poetry.

شاد عارفی کی نظم

    پرانے کوٹ

    ہاتھی کان گلا ہے جس کا استر ادھڑا دامن کھسکا آخر تم کیا دو گے اس کا اتنے کم سلوائی دے دو پانچ نہیں تو ڈھائی دے دو فی سلوٹ نو پائی دے دو یہ لو گھنڈی کیسے والا آگے پیچھے گڑبڑ جھالا جاہل ہے نا ہندی کالا بڈھا تو کیا سوچ رہا ہے مونچھوں کو کیوں نوچ رہا ہے شاید جاڑا کوچ رہا ہے آ سردی سے ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    تابش خورشید نور ماہ پانی کی جھلک خندۂ قلقل صدا کوئل کی غنچوں کی چٹک لرزش سیماب بجلی کی تڑپ شاخوں کا لوچ عقل کی تیزی طبیعت کی اپچ شاعر کا سوچ اضطراب موج کانٹوں کی خلش ناگن کے بل تیر کی سرعت کماں کا عجز شمشیروں کے پھل آب موتی کی چمک کندن کی ہیرے کی دمک اشرفی کا روپ ٹکسالی محاصل ...

    مزید پڑھیے

    دیوالی

    ہو رہے ہیں رات کے دیوں کے ہر سو اہتمام صبح سے جلوہ نما ہے آج دیوالی کی شام ہو چکی گھر گھر سپیدی دھل رہی ہیں نالیاں پھرتی ہیں کوچوں میں مٹی کے کھلونے والیاں بھولی بھالی بچیاں چنڈول پاپا کر مگن اپنی گڑیوں کے گھروندوں میں سجی ہے انجمن رسم کی ان حکمتوں کو کون کہہ دے گا فضول رکھ دیے ...

    مزید پڑھیے

    شوفر

    کھٹ۔۔۔ کھٹ۔۔۔ کون؟ صبیحہ! کیسے؟ یوں ہی، کوئی کام نہیں پچھلی رات۔۔ بھیانک گیرج۔۔ کیا کچھ ہو انجام۔۔ نہیں میرا ذمہ۔۔ میں بھگتوں گی۔۔ تم پر کچھ الزام۔۔۔ نہیں ہم ہیں اس اخلاق کے پیرو، ہم ہیں اس تہذیب کے لوگ جس میں عفت اک ''مفروضہ'' عصمت جس میں ''ذہنی روگ'' جذبوں پر پہرے بٹھلانا کیا ...

    مزید پڑھیے