Shaad Aarfi

شاد عارفی

اہم رجحان ساز جدید شاعروں میں نمایاں

One of the path-finders for modern urdu poetry.

شاد عارفی کی غزل

    شادؔ افتاد ہر نفس مت پوچھ

    شادؔ افتاد ہر نفس مت پوچھ حضرت قاضی و عسس مت پوچھ خون بھی ہے رگ حمیت بھی کیوں نہیں لوگ ٹس سے مس مت پوچھ پھول کانٹوں میں تو نے دیکھا ہے مجھ سے حالات پیش و پس مت پوچھ کیا مری آرزو سے واقف ہے وہ نگاہ دقیقہ رس مت پوچھ آشیان و چمن کے دل دادہ تو کبھی وسعت قفس مت پوچھ چیستاں ہے فریب ...

    مزید پڑھیے

    چاہتے ہیں گھر بتوں کے دل میں ہم

    چاہتے ہیں گھر بتوں کے دل میں ہم ہیں جنوں کی آخری منزل میں ہم گیت گاتے ہیں قفس منزل میں ہم کوستے جاتے ہیں لیکن دل میں ہم یہ تو مت محسوس ہونے دیجیے اجنبی ہیں آپ کی محفل میں ہم مے کدے کے چور دروازے بھی ہیں آ تو جائیں شیخ کی منزل میں ہم خود فریبوں کو پیام آگہی مبتلا ہیں سعئ لا حاصل ...

    مزید پڑھیے

    چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں

    چمن کو آگ لگانے کی بات کرتا ہوں سمجھ سکو تو ٹھکانے کی بات کرتا ہوں شراب تلخ پلانے کی بات کرتا ہوں خود آگہی کو جگانے کی بات کرتا ہوں سخنوروں کو جلانے کی بات کرتا ہوں کہ جاگتوں کو جگانے کی بات کرتا ہوں اٹھی ہوئی ہے جو رنگینیٔ تغزل پر وہ ہر نقاب گرانے کی بات کرتا ہوں اس انجمن سے ...

    مزید پڑھیے

    ضبط ناوک غم سے بات بن تو سکتی ہے

    ضبط ناوک غم سے بات بن تو سکتی ہے آدمی کی انگلی میں پھانس بھی کھٹکتی ہے کیا کسی نوازش کی پول کھول دی میں نے آنکھ جھینپتی کیوں ہے کیوں زباں بہکتی ہے ہم قفس نصیبوں سے گلستاں کا کیا رشتہ جس طرح کوئی ڈالی ٹوٹ کر لٹکتی ہے ساتھیو تھکے ماندے ہارتے ہو ہمت کیوں دور سے کوئی منزل دن میں کب ...

    مزید پڑھیے

    ہونٹوں پر محسوس ہوئی ہے آنکھوں سے معدوم رہی ہے

    ہونٹوں پر محسوس ہوئی ہے آنکھوں سے معدوم رہی ہے پھلواری کی ''نگہت دلہن'' پھلواری میں گھوم رہی ہے اس کا آنچل اور آویزے میرا ماتھا چوم رہی ہے پھر بھی چشم بد طینت پر الفت لا معلوم رہی ہے ہر میکش کی ذہنی لغزش اس محور پر گھوم رہی ہے جیسے وہ سنبھلا بیٹھا ہے جیسے محفل جھوم رہی ہے چننا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا

    جو بھی اپنوں سے الجھتا ہے وہ کر کیا لے گا وقت بکھری ہوئی طاقت کا اثر کیا لے گا خار ہی خار ہیں تا حد نظر دیوانے ہے یہ دیوانۂ انصاف ادھر کیا لے گا جان پر کھیل بھی جاتا ہے سزاوار قفس اس بھروسے میں نہ رہئے گا یہ کر کیا لے گا پستیٔ ذوق بلندیٔ نظر دار و رسن ان سے تو مانگنے جاتا ہے مگر ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری فرزانگی سے کچھ کم نہیں ہے دیوانہ پن ہمارا

    تمہاری فرزانگی سے کچھ کم نہیں ہے دیوانہ پن ہمارا تمہیں مبارک تمہاری ہجرت ہمیں مبارک وطن ہمارا جو گلستانوں کی شاہراہوں پہ اپنے بستر لگا نہ پائے وہی وہاں جا کے کہہ رہے ہیں نہیں ہے کوئی چمن ہمارا بہ قول اقبالؔ پہلے پہلے یہاں لگائے تھے جس نے ڈیرے وہ کارواں آج بھی بسا ہے کنار گنگ و ...

    مزید پڑھیے

    قدم سنبھل کے بڑھاؤ کہ روشنی کم ہے

    قدم سنبھل کے بڑھاؤ کہ روشنی کم ہے اگر یہ بھول نہ جاؤ کہ روشنی کم ہے گھروں کو آگ لگاؤ کہ روشنی کم ہے یہیں سے بات بناؤ کہ روشنی کم ہے جواب یہ کہ کوئی رہنمائے قوم ہیں آپ اگر کسی کو بتاؤ کہ روشنی کم ہے سحر کو شام سمجھنا جو بس کی بات نہیں یہی سوال اٹھاؤ کہ روشنی کم ہے شریک بزم سیاست ...

    مزید پڑھیے

    کبھی تلاش نہ ضائع نہ رائیگاں ہوگی

    کبھی تلاش نہ ضائع نہ رائیگاں ہوگی اگر ہوئی بھی تو از راہ امتحاں ہوگی اگر ممانعت سیر گلستاں ہوگی تو پھر بہار ہمیں روکش خزاں ہوگی اصول یہ تو نہیں ہے کہ نامراد رہیں فضا کبھی نہ کبھی ہم پہ مہرباں ہوگی جہان درد میں انسانیت کے ناطے سے کوئی بیان کرے میری داستاں ہوگی مے نشاط و طرب جس ...

    مزید پڑھیے

    ہماری غزلوں ہمارے شعروں سے تم کو یہ آگہی ملے گی

    ہماری غزلوں ہمارے شعروں سے تم کو یہ آگہی ملے گی کہاں کہاں کارواں لٹے ہیں کہاں کہاں روشنی ملے گی جہاں ملیں گے بتوں کے ہونٹوں پہ یوں تو گہری ہنسی ملے گی مگر بہ باطن خلوص و شائستگی میں واضح کمی ملے گی اسی سمے ہم نے ان کو ٹوکا تھا باغباں جب یہ کہہ رہے تھے بہار آتے ہی جی اٹھے گا چمن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3