Seemab Akbarabadi

سیماب اکبرآبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، سیکڑوں شاگردوں کے استاد

One of the most prominent pre-modern Urdu Poets, having hundreds of disciples.

سیماب اکبرآبادی کی غزل

    عزم فریاد! انہیں اے دل ناشاد نہیں

    عزم فریاد! انہیں اے دل ناشاد نہیں مسلک اہل وفا ضبط ہے فریاد نہیں حاصل عشق بجز خاطر ناشاد نہیں یہ غنیمت ہے کہ محنت مری برباد نہیں اے مری قید تمنا کے بڑھانے والے غیر محدود ترے حسن کی میعاد نہیں بزم افسانہ کرو ختم جوانی گزری قابل ذکر اب آگے کوئی روداد نہیں موت ہے روح کی معراج تو ...

    مزید پڑھیے

    ہم ہیں سر تا بہ پا تمنا (ردیف .. ٰ)

    ہم ہیں سر تا بہ پا تمنا کیسی امید کیا تمنا ہو کتنی ہی خوش گوار پھر بھی ہے دل کے لیے بلا تمنا دیتے ہو پیام آرزو تم جب ترک میں کر چکا تمنا دنیا کو فریب دے رہی ہے جلوہ ہے سراب کا تمنا اپنی منزل پہ ہم نہ پہنچے جب تک رہی رہنما تمنا مابین نگاہ و جلوۂ حسن ہے ایک حجاب سا تمنا الجھا ...

    مزید پڑھیے

    مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا

    مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا نیا اک کارواں گرد رہ منزل سے نکلے گا ہمارے منہ سے اور شکوہ تمہارا ہو نہیں سکتا تمہارا نام بھی شاید بڑی مشکل سے نکلے گا نہ ہوگا گوشۂ دامن مرا وابستۂ منزل نہ جب تک ہاتھ تیرا پردۂ منزل سے نکلے گا مری آنکھیں ہیں بزم رنگ و بو میں منتظر تیری نہیں ...

    مزید پڑھیے

    جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

    جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے تو نا ...

    مزید پڑھیے

    حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں

    حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں آخر ہم ایک حال میں کب تک بسر کریں اہل نظر وسیع گر اپنی نظر کریں ذرے نقاب الٹ کے تجھے جلوہ گر کریں فطرت ہر اعتبار سے ہے ہم نوائے حسن آمین تم کو تو دعائیں اثر کریں تم نے تو اپنے حسن کو محفوظ کر لیا ہم کس کے ساتھ عمر محبت بسر کریں سیمابؔ ہم میں عیب ...

    مزید پڑھیے

    آ کہ ہستی بے لب و بے گوش ہے تیرے بغیر

    آ کہ ہستی بے لب و بے گوش ہے تیرے بغیر کائنات اک محشر خاموش ہے تیرے بغیر آ کہ پھر دل میں نہیں اٹھتی کوئی موج نشاط سرد پانی بادۂ سر جوش ہے تیرے بغیر نیند آ آ کر اچٹ جاتی ہے تیری یاد میں تار بستر نشتر آغوش ہے تیرے بغیر جلوۂ ہر روز جو ہر صبح کی قسمت میں تھا اب وہ اک دھندلا سا خواب ...

    مزید پڑھیے

    روز فراق ہر طرف اک انتشار تھا

    روز فراق ہر طرف اک انتشار تھا میں بے قرار تھا تو جہاں بیقرار تھا نقش طلسم میرا دل داغدار تھا تھا دن کو پھول رات کو شمع مزار تھا یادش بخیر یاد ہیں دل کی مصیبتیں پہلو میں اک ستم زدۂ روزگار تھا اللہ رے شام غم مرے دل کی شکستگی تاروں کا ٹوٹنا بھی مجھے ناگوار تھا وحشت طراز تھی کشش ...

    مزید پڑھیے

    آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں

    آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں طور کی مٹی سے تخلیق ید بیضا کریں حسن میں ہو عشق کی بو عشق میں ہو رنگ حسن پھر مرتب رنگ و بوئے نو سے اک دنیا کریں جتنے نغمے ہو چکے ہیں گم فضائے دہر میں ان کو پھر آواز دیں اک ساز میں یکجا کریں مل چکے ہیں خاک میں جو ٹوٹ کر پھولوں کے جام ان کو دست شاخ ...

    مزید پڑھیے

    عشق خود مائل حجاب ہے آج

    عشق خود مائل حجاب ہے آج حسن مجبور اضطراب ہے آج مے کدہ غم کدہ ہے تیرے بغیر سرنگوں شیشۂ شراب ہے آج متغیر ہے عالم جذبات کون اس دل میں باریاب ہے آج زندگی جس میں سانس لیتی تھی وہ زمانہ خیال و خواب ہے آج مٹ گئے دل کے ولولے سیمابؔ ختم افسانۂ شباب ہے آج

    مزید پڑھیے

    نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے

    نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے ہم آج اپنی شب غم کی غلط سامانیاں سمجھے بڑی مشکل سے ان کا راز الفت ہو سکا پنہاں بڑی مدت میں جا کر ہم مزاج راز داں سمجھے اب آیا ہے تو بیٹھے چارہ گر خاموش بالیں پر مری بے چینیاں دیکھے مری بے تابیاں سمجھے پیام شادمانی کیا سمجھ کر دے کوئی اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4