Seemab Akbarabadi

سیماب اکبرآبادی

ممتاز ترین قبل از جدید شاعروں میں نمایاں، سیکڑوں شاگردوں کے استاد

One of the most prominent pre-modern Urdu Poets, having hundreds of disciples.

سیماب اکبرآبادی کی غزل

    دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں

    دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں دنیا کرے تلاش نیا جام جم کوئی اس کی جگہ نہیں مرے جام سفال میں آزردہ اس قدر ہوں سراب خیال سے جی چاہتا ہے تم بھی نہ آؤ خیال میں دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں اہل چمن ہمیں نہ ...

    مزید پڑھیے

    بقید وقت یہ مژدہ سنا رہا ہے کوئی

    بقید وقت یہ مژدہ سنا رہا ہے کوئی کہ انقلاب کے پردے میں آ رہا ہے کوئی خودی کو راہ خدائی پہ لا رہا ہے کوئی ابھی دماغ بشر آزما رہا ہے کوئی جہاں خرابۂ ہستی مٹا رہا ہے کوئی وہیں کہیں نئی دنیا بنا رہا ہے کوئی ابھی نقاب کشائی حسن ہے دشوار وہی اٹھے ہوئے پردے اٹھا رہا ہے کوئی جو ذہن میں ...

    مزید پڑھیے

    بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی

    بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی میں دیکھوں گا انہیں اور ساری دنیا دیکھتی ہوگی کچھ ایسے درد سے فرقت میں میں نے ہاتھ اٹھائے ہیں دعا بھی کامیابی کی دعائیں مانگتی ہوگی سر محشر حجاب و شوق کا اک معرکہ ہوگا انہیں اپنی پڑی ہوگی مجھے اپنی پڑی ہوگی نہ کرتے حشر کو رسوا کبھی دن کے ...

    مزید پڑھیے

    کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے

    کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے ترا ادراک مشکل تھا ترا ادراک مشکل ہے یہ ویرانی تصور کی وہ رنگینی خیالوں کی کبھی محفل میں خلوت ہے کبھی خلوت میں محفل ہے وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے اجالا ہو تو ڈھونڈوں دل بھی پروانوں کی ...

    مزید پڑھیے

    جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں

    جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں غالباً سب میں نمودار ہمیں ہوتے ہیں درد سر ان کے لئے کیوں ہے مرا عجز و نیاز میرے سجدوں سے وہ کیوں چیں بہ جبیں ہوتے ہیں ان کی محفل سے تصور کا تعلق ہے ہمیں آنکھ کر لیتے ہیں جب بند وہیں ہوتے ہیں تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست اب تو تنہائی کے ...

    مزید پڑھیے

    شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا

    شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا پردے ہی پردے میں اپنا راز افشا کر دیا مانگ کر ہم لائے تھے اللہ سے اک درد عشق وہ بھی اب تقدیر نے اوروں کا حصہ کر دیا دو ہی انگارے تھے ہاتھوں میں خدائے عشق کے ایک کو دل ایک کو میرا کلیجا کر دیا جب تجلی ان کی برق ارزانیوں پر آ گئی آبلے سے دل کے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے ٹپکا جو آنسو وہ ستارا ہو گیا

    آنکھ سے ٹپکا جو آنسو وہ ستارا ہو گیا میرا دامن آج دامان ثریا ہو گیا اس کے جی میں کیا یہ آئی یہ اسے کیا ہو گیا خود چھپا عالم سے اور خود عالم آرا ہو گیا بندۂ معنیٰ کہاں صورت کا بندا ہو گیا سوچتا ہوں مجھ کو کیا ہونا تھا میں کیا ہو گیا پھر تصور نے بڑھا دی نالۂ موزوں کی لے پھر سواد فکر ...

    مزید پڑھیے

    محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں

    محفل عشق میں جب نام ترا لیتے ہیں پہلے ہم ہوش کو دیوانہ بنا لیتے ہیں روز اک درد تمنا سے نیا لیتے ہیں ہم یونہی زندگیٔ عشق بڑھا لیتے ہیں دیکھتے رہتے ہیں چھپ چھپ کے مرقع تیرا کبھی آتی ہے ہوا بھی تو چھپا لیتے ہیں رنگ بھرتے ہیں وفا کا جو تصور میں ترے تجھ سے اچھی تری تصویر بنا لیتے ...

    مزید پڑھیے

    خود اٹھ کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے

    خود اٹھ کے ہاتھ میرے گریباں میں آ گئے شاید قدم جنوں کے گلستاں میں آ گئے اس کے سوا بتائیں اسیری کا کیا سبب گھبرائے انجمن سے تو زنداں میں آ گئے کیا ہوگا چار پھولوں سے اے موسم بہار یہ تو ہمارے گوشۂ داماں میں آ گئے جوش بہار اور یہ بے اختیاریاں سوئے چمن چلے تھے بیاباں میں آ ...

    مزید پڑھیے

    کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں

    کھو کر تری گلی میں دل بے خبر کو میں فکر خودی سے چھوٹ گیا عمر بھر کو میں سازش بقدر ربط تھی طور و جمال میں سمجھا ہوں آج عقدۂ سنگ شرر کو میں اب ہے تو مستقل ہو فروغ شب وصال ایسا نہ ہو چراغ جلاؤں سحر کو میں صحرا سے بار بار وطن کون جائے گا کیوں اے جنوں یہیں نہ اٹھا لاؤں گھر کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4