Sayyed Mohammad Mehdi Ali

سید محمد مہدی علی

سید محمد مہدی علی کی غزل

    وقت ایسا بھی ظلم ڈھائے گا

    وقت ایسا بھی ظلم ڈھائے گا غم تجھے رات بھر جگائے گا خواب دستک نہ دیں گے آنکھوں پر کوئی احساس مارا جائے گا چین چھینے گی زندگی تیرا تجھ کو فرقت کا درد کھائے گا سسکیاں لب پہ رقص پا ہوں گی غل تجھے خامشی سکھائے گا وقت جیسا بھی ہو مگر مہدیؔ دل اسے کس طرح بھلائے گا

    مزید پڑھیے

    زخم سارے سجائے جائیں گے

    زخم سارے سجائے جائیں گے آج پھر خط جلائے جائیں گے جن کے اجزا میں ہو زہر شامل ایسے امرت پلائے جائیں گے آ ہی جائے گا وہ خبر لینے جب یہ پتھر ہٹائے جائیں گے کیا مزہ ہوگا روز محشر بھی جب ستم گر بلائے جائیں گے جو تکبر سے آج روشن ہیں وہ ستارے گرائے جائیں گے

    مزید پڑھیے

    شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو

    شب میں سحر میں شام میں تیری تلاش ہو جیسے کسی غریب کو فکر معاش ہو رسم وفا یہی ہے تبسم لبوں پہ ہو گرچہ یہ جسم روح تلک پاش پاش ہو بتلاؤ ہمیں لے کے چلے آئیں کشتیاں دل کے سمندروں میں اگر ارتعاش ہو یہ خواہشوں سے جان چھڑانے کا وقت ہے اے کاش اس زبان پہ اب کے نہ کاش ہو مہدیؔ بس ایک شخص کے ...

    مزید پڑھیے

    اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا

    اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا جو بھی بولوں گا جھوٹ بولوں گا تیری یادوں کے بند کمرے کے اب دریچوں کو میں نہ کھولوں گا اے صبا جب وہاں تو جائے گی میں ترے ساتھ ساتھ ہو لوں گا یوں میں رویا تو لوگ دیکھیں گے ابر برسے گا تو میں رو لوں گا زندگی نے خراج مانگا ہے کیسے خون جگر کو تولوں گا

    مزید پڑھیے