اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا
اب میں کانوں میں زہر گھولوں گا
جو بھی بولوں گا جھوٹ بولوں گا
تیری یادوں کے بند کمرے کے
اب دریچوں کو میں نہ کھولوں گا
اے صبا جب وہاں تو جائے گی
میں ترے ساتھ ساتھ ہو لوں گا
یوں میں رویا تو لوگ دیکھیں گے
ابر برسے گا تو میں رو لوں گا
زندگی نے خراج مانگا ہے
کیسے خون جگر کو تولوں گا