سیدہ ہما شاہ کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    رہتے ہیں انتشار میں سائے ادھر ادھر

    رہتے ہیں انتشار میں سائے ادھر ادھر امکان عشق سب ہی گنوائے ادھر ادھر میں دشت بے گیاہ میں بھیجی گئی مگر کرتی پھروں میں دشت میں ہائے ادھر ادھر اہل زبان گم رہے تسبیح میں مری رکھوں میں جان شوق چھپائے ادھر ادھر صحرا کو پیاس سونپ کے دریا سمٹ گیا ابر سیاہ دور ہی چھائے ادھر ادھر وہ ...

    مزید پڑھیے

    جوش جنوں کو کوئی بھی پیمانہ چاہیے

    جوش جنوں کو کوئی بھی پیمانہ چاہیے پانی کو اب تو سر سے گزر جانا چاہیے میرے علاوہ کون ہے اس کا کوئی نہیں لاش خیال یار کو کفنانا چاہیے مانوسیت نے گھر کی فضا کو بدل دیا دیوار و در کو میں نہیں بیگانہ چاہیے ممکن ہے عمر بھر کی تھکن نذر لہر ہو ساحل کی ریت پر مجھے سستانا چاہیے کل ہو نہ ...

    مزید پڑھیے

    خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو

    خیالی طاقچے میں دھر دیا دیا لوگو کسی نے جیسا کہا میں نے وہ کیا لوگو یہ سوچ کر کہ نشانی ہے جانے والے کی وہ زخم میں نے کبھی بھی نہیں سیا لوگو نہ چاہ کر بھی میں گھنگھرو گوارا کر لوں گی کسی بھی طور سے مانے مرا پیا لوگو میں جس کے ہجر میں گھٹ گھٹ کے مرنے والی ہوئی وہ شخص کھل کے مری ...

    مزید پڑھیے

    عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے

    عذاب دید کا مژدہ سنا رہا ہے مجھے کسی کی بات سنا کر جلا رہا ہے مجھے وہ اپنے سچ کو کبھی کر نہیں سکا ثابت جو ایک عمر سے جھوٹا بنا رہا ہے مجھے جو شخص میم کے مفہوم تک نہیں پہنچا خدا کی شان محبت سکھا رہا ہے مجھے اسے عروج کا مفہوم آ گیا ہے سمجھ سو اس لیے بھی نظر سے ہٹا رہا ہے مجھے حصار ...

    مزید پڑھیے

    اپنے نخرے سنبھال چلتا بن

    اپنے نخرے سنبھال چلتا بن تجھ میں کیا ہے کمال چلتا بن روبرو تیرے رکھ دیا میں نے ہر جواب و سوال چلتا بن فون کرتا ہے روز جس کو تو رکھ اسی کا خیال چلتا بن کنکری بھی پہاڑ جیسی ہے اپنے پتھر سنبھال چلتا بن فانی دنیا میں ہم بشر جیسے اور تو بے مثال چلتا بن تو ہماؔ کو جو سخت سست کہے تیری ...

    مزید پڑھیے

تمام