Sayed Tanvir Raza Abidi

سید تنویر رضا عابدی

سید تنویر رضا عابدی کی غزل

    یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا

    یہ حقیقت ہے کہ وہ شخص وفادار نہ تھا ہاں مگر میں بھی وفا کرنے کو تیار نہ تھا عرصۂ ہجر بڑا تھا پہ یہ دشوار نہ تھا دل تو خود ہی مرا آمادۂ دیدار نہ تھا شہر بے حس میں اسیران ہوس سب تھے مگر اے محبت ترا کوئی بھی گرفتار نہ تھا میرا گریہ مرے آنسو مری وحشت کے سوا ہجر کی رات کوئی میرا ...

    مزید پڑھیے

    چاہ کر بھی نہ کوئی ان سے گلہ رکھتا ہوں

    چاہ کر بھی نہ کوئی ان سے گلہ رکھتا ہوں اپنے جذبات کسی طرح دبا رکھتا ہوں اپنی تکلیف کا کرتا نہیں اظہار کبھی اشک آنکھوں میں تو غم دل میں چھپا رکھتا ہوں سرکشی اس کی بھلا کیسے سہوں میں ہر بار میں بھی انسان ہوں کچھ میں بھی انا رکھتا ہوں لذت درد ہے وہ جس نے مجھے روکا ہے ورنہ میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    نہ ماننا تھا مری بات اور نہ مانی تھی

    نہ ماننا تھا مری بات اور نہ مانی تھی کہ دل نے پہلے سے ہی خودکشی کی ٹھانی تھی یہ بہہ رہے تھے کسی بے وفا کی فرقت میں اے چشم یہ ترے اشکوں کی رائیگانی تھی نہ کوئی رخت سفر تھا نہ ہم سفر کوئی میان کرب سفر میری نوحہ خوانی تھی تمام وقت ہی میں شاعری کو دے دیتا شکم کی آگ بھی مجھ کو مگر ...

    مزید پڑھیے

    منزل قریب راہ بھی آساں ہو ڈر نہ ہو

    منزل قریب راہ بھی آساں ہو ڈر نہ ہو کیا لطف اس سفر میں کہ جو پر خطر نہ ہو میں بس یہ چاہتا ہوں کہ اس کی نگاہ میں کوئی بھی شخص میرے سوا معتبر نہ ہو میں ہوں سیاہیٔ شب ہجراں میں پر سکوں اے وقت تھم خیال رہے اب سحر نہ ہو اک سمت بے وفائی تری اک طرف ہے تو دل کشمکش میں ہے کہ کدھر ہو کدھر نہ ...

    مزید پڑھیے

    سفر طویل ہے اور راہبر کوئی بھی نہیں

    سفر طویل ہے اور راہبر کوئی بھی نہیں ہمارے ساتھ یہاں ہم سفر کوئی بھی نہیں تمہارے ہجر میں دن رات میں تڑپتا ہوں پہ میرے حال کی تم کو خبر کوئی بھی نہیں تمہارا دل ہے یا پتھر یہ مجھ کو بتلا دو کہ میری آہ کا اس پر اثر کوئی بھی نہیں یہ درد ہجر ہے اس کی وصال یار سوا زمانہ بھر میں دوا ...

    مزید پڑھیے