Satish Shukla Raqeeb

ستیش شکلا رقیب

ستیش شکلا رقیب کی غزل

    پھر سے شہنائیاں شامیانے میں ہیں

    پھر سے شہنائیاں شامیانے میں ہیں دو بڑی کرسیاں شامیانے میں ہیں ساتھ سکھیوں کے مل کر ستاتی ہیں جو چلبلی بھابیاں شامیانے میں ہیں پیار کی پھبتیاں پیار کی گالیاں رات بھر مستیاں شامیانے میں ہیں وقت رخصت ہے اب جا رہی ہے دلہن ہر طرف سسکیاں شامیانے میں ہیں یہ چھڑاتا ہے گھر گاؤں ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کے دوش پہ کس گل بدن کی خوشبو ہے

    ہوا کے دوش پہ کس گل بدن کی خوشبو ہے گمان ہوتا ہے سارے چمن کی خوشبو ہے قریب پا کے تجھے جھومتا ہے من میرا جو تیرے تن کی ہے وہ میرے من کی خوشبو ہے بلا کی شوخ ہے سورج کی ایک ایک کرن پیام زندگی ہر اک کرن کی خوشبو ہے گلے ملی کبھی اردو جہاں پہ ہندی سے مرے مزاج میں اس انجمن کی خوشبو ...

    مزید پڑھیے

    یہ حقیقت کہ خواب ہے کوئی

    یہ حقیقت کہ خواب ہے کوئی سامنے بے نقاب ہے کوئی ہے تصور میں حسن دوشیزہ یا پرانی شراب ہے کوئی زندگی قید با مشقت ہے اس سے بڑھ کر عذاب ہے کوئی بندگی میں تری کفایت کیوں رحمتوں کا حساب ہے کوئی جس کو دیکھو رقیبؔ پڑھتا ہے جیسے چہرہ کتاب ہے کوئی

    مزید پڑھیے