پھر سے شہنائیاں شامیانے میں ہیں
پھر سے شہنائیاں شامیانے میں ہیں
دو بڑی کرسیاں شامیانے میں ہیں
ساتھ سکھیوں کے مل کر ستاتی ہیں جو
چلبلی بھابیاں شامیانے میں ہیں
پیار کی پھبتیاں پیار کی گالیاں
رات بھر مستیاں شامیانے میں ہیں
وقت رخصت ہے اب جا رہی ہے دلہن
ہر طرف سسکیاں شامیانے میں ہیں
یہ چھڑاتا ہے گھر گاؤں سکھیاں رقیبؔ
بس یہی خامیاں شامیانے میں ہیں