ہوا کے دوش پہ کس گل بدن کی خوشبو ہے

ہوا کے دوش پہ کس گل بدن کی خوشبو ہے
گمان ہوتا ہے سارے چمن کی خوشبو ہے


قریب پا کے تجھے جھومتا ہے من میرا
جو تیرے تن کی ہے وہ میرے من کی خوشبو ہے


بلا کی شوخ ہے سورج کی ایک ایک کرن
پیام زندگی ہر اک کرن کی خوشبو ہے


گلے ملی کبھی اردو جہاں پہ ہندی سے
مرے مزاج میں اس انجمن کی خوشبو ہے


عجیب سحر ہے اے دوست تیرے آنچل میں
بڑی انوکھی ترے پیرہن کی خوشبو ہے


وطن سے آیا ہے یہ خط رقیبؔ میرے نام
ہر ایک لفظ میں گنگ و جمن کی خوشبو ہے