مایوسیٔ نگاہ کا قائل نہیں رہا
مایوسیٔ نگاہ کا قائل نہیں رہا یعنی تمہاری راہ کا قائل نہیں رہا جب میں گناہ عشق کا پابند ہو گیا تب سے کسی گناہ کا قائل نہیں رہا ترک تعلقات کا افسوس ہے مگر تجدید رسم و راہ کا قائل نہیں رہا جس میں سوائے وعدۂ فردا کے کچھ نہ ہو ایسی کسی نگاہ کا قائل نہیں رہا لب ہائے صبح و شام سدا ...