سرفرازتبسم کی غزل

    اس کی آنکھ میں ایسا خواب اتارا ہے

    اس کی آنکھ میں ایسا خواب اتارا ہے جس کے اندر میرا جیون سارا ہے سچ پوچھو تو جیون ہم کو جیتا ہے اس جیون کو ہم نے کہاں گزارا ہے کمرے میں ہے روشنی تیرے بالوں سے بالوں میں جو پھول ہے ایک ستارا ہے لفظوں سے خوشبو سی آنے لگتی ہے ناچتے ہیں وہ لفظ کہ جنہیں پکارا ہے دھرتی سے امبر تک دوڑ ...

    مزید پڑھیے

    نہیں چھوڑ سکتا میں روتا سمندر

    نہیں چھوڑ سکتا میں روتا سمندر اگر میرا دشمن بھی ہوتا سمندر میں ہجرت جو کرتا کسی بھی جہاں میں تمام عمر آنکھوں سے ڈھوتا سمندر ترے ماتھے پر میں سجاتا ستارے تری آنکھوں میں بھی سموتا سمندر کہیں چاند تارے نہانے کو آتے کہیں بادلوں میں بھگوتا سمندر اسے جاگنے کی سزا مل رہی ہے نہیں ...

    مزید پڑھیے

    میرا رب جب رات بنانے لگتا ہے

    میرا رب جب رات بنانے لگتا ہے دن کا سارا بوجھ ٹھکانے لگتا ہے رات پیالہ خوابوں سے بھر جائے تو نیند سے تیرا خواب جگانے لگتا ہے بارش کے موسم میں اکثر شام کوئی مجھ کو تیری نظم سنانے لگتا ہے کبھی کبھی کوئی جادو سا ہو جاتا ہے اور کوئی سپنا سچ ہو جانے لگتا ہے کھڑا ہو جاؤں پاؤں پہ تو ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی ذات کو مسمار کرکے

    خود اپنی ذات کو مسمار کرکے کہاں جاؤں سمندر پار کرکے کھلی جب آنکھ کشتی جا چکی تھی ملا کیا خواب سے بیدار کرکے تسلی بھی نہیں دیتا ہے کوئی مصیبت سے مجھے دو چار کرکے مجھے جھکنا تھا آخر جھک گیا میں گرا وہ خود مجھی پہ وار کرکے بہت دعویٰ تھا تجھ سے دوستی کا بہت پچھتا رہا ہوں پیار ...

    مزید پڑھیے