اس کی آنکھ میں ایسا خواب اتارا ہے
اس کی آنکھ میں ایسا خواب اتارا ہے
جس کے اندر میرا جیون سارا ہے
سچ پوچھو تو جیون ہم کو جیتا ہے
اس جیون کو ہم نے کہاں گزارا ہے
کمرے میں ہے روشنی تیرے بالوں سے
بالوں میں جو پھول ہے ایک ستارا ہے
لفظوں سے خوشبو سی آنے لگتی ہے
ناچتے ہیں وہ لفظ کہ جنہیں پکارا ہے
دھرتی سے امبر تک دوڑ لگائی ہے
ڈھونڈ رہا ہوں جانے کہاں کنارا ہے