نہیں چھوڑ سکتا میں روتا سمندر
نہیں چھوڑ سکتا میں روتا سمندر
اگر میرا دشمن بھی ہوتا سمندر
میں ہجرت جو کرتا کسی بھی جہاں میں
تمام عمر آنکھوں سے ڈھوتا سمندر
ترے ماتھے پر میں سجاتا ستارے
تری آنکھوں میں بھی سموتا سمندر
کہیں چاند تارے نہانے کو آتے
کہیں بادلوں میں بھگوتا سمندر
اسے جاگنے کی سزا مل رہی ہے
نہیں زندگی بھر یہ سوتا سمندر
تیرے شہر کو یوں نہ جلنے میں دیتا
اگر میرے ہاتھوں میں ہوتا سمندر
ہر انسان نے اس کو میلا کیا ہے
میں تنہا بھلا کیسے دھوتا سمندر