میرا رب جب رات بنانے لگتا ہے
میرا رب جب رات بنانے لگتا ہے
دن کا سارا بوجھ ٹھکانے لگتا ہے
رات پیالہ خوابوں سے بھر جائے تو
نیند سے تیرا خواب جگانے لگتا ہے
بارش کے موسم میں اکثر شام کوئی
مجھ کو تیری نظم سنانے لگتا ہے
کبھی کبھی کوئی جادو سا ہو جاتا ہے
اور کوئی سپنا سچ ہو جانے لگتا ہے
کھڑا ہو جاؤں پاؤں پہ تو میرا سایا
آسمان کو ہاتھ لگانے لگتا ہے
آتا ہے جو دروازے کی درزوں سے
گھر میں تیرے نقش بنانے لگتا ہے
تم نے جو باندھا ہے رستہ پیڑوں سے
مجھ کو اپنے ساتھ چلانے لگتا ہے
شام گئے کوئی میرے دل کے کینوس پر
اشکوں سے تصویر بنانے لگتا ہے