ایک مقتول جفا دو ظلم کے قابل نہ تھا
ایک مقتول جفا دو ظلم کے قابل نہ تھا ورنہ دل کا مارنا آسان تھا مشکل نہ تھا شوق آزادی میں تڑپوں اس پہ راضی دل نہ تھا ورنہ بیتابی سلامت چھوٹنا مشکل نہ تھا حشر میں وہ سر جھکائے ہیں میں شکوہ کیا کروں جانے والی جان تھی میرا کوئی قاتل نہ تھا اب سلیمانی کسے کہتے ہیں بتلا دے مجھے ایک ...