Saqib Lakhnavi

ثاقب لکھنوی

ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر ، اپنے شعر ’بڑے غورسے سن رہا تھا زمانہ ۔۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

Prominent later –classical poet / known for his couplet - ‘Bade ghaur se sun raha tha zamana….

ثاقب لکھنوی کی غزل

    دل کے ہوتے بھی کہیں درد جدا ہوتا ہے

    دل کے ہوتے بھی کہیں درد جدا ہوتا ہے اک فقط موت کے آ جانے سے کیا ہوتا ہے ظلم سے ذکر وفا اور سوا ہوتا ہے ان کی ہر ایک برائی میں بھلا ہوتا ہے شہدا نعمت دنیا کی طلب بھول گئے خون کے گھونٹ میں ایسا ہی مزا ہوتا ہے خود فراموشی الفت ہے علاج غم دہر بے خبر ہوش میں آنا ہی برا ہوتا ہے امتحاں ...

    مزید پڑھیے

    ہزار پھول لیے موسم بہار آئے

    ہزار پھول لیے موسم بہار آئے جو دل ہو سوکھ کے کانٹا تو کیا قرار آئے جواب لے کے پھری شکر نزع کی ہچکی وہ اب پکارتے ہیں ہم جنہیں پکار آئے سلجھ سکیں نہ مری مشکلیں مگر دیکھا الجھ گئے تھے جو گیسو انہیں سنوار آئے فلک کو دیکھ کے ہنستے یہ گل تو اچھا تھا جو ابر آئے وہ گلشن پہ اشک بار ...

    مزید پڑھیے

    سحر کو بھی مری محفل میں برہمی نہ ہوئی

    سحر کو بھی مری محفل میں برہمی نہ ہوئی تمام رات ہوئی درد میں کمی نہ ہوئی غرور حسن تمنائے دل کا دشمن تھا وہ کون دن تھا کہ جس دن ہماہمی نہ ہوئی امنڈ رہی ہے مرے دل کے ساتھ برسوں سے یہ کوئی نہر ہوئی آنکھ کی نمی نہ ہوئی میں اپنے قتل کا شاکی نہیں ہوا تو ہوا یہ رنج ہے کہ ترے ظلم میں کمی ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے

    ہجر کی شب نالۂ دل وہ صدا دینے لگے سننے والے رات کٹنے کی دعا دینے لگے آئیے حال دل مجروح سنیے دیکھیے کیا کہا زخموں نے کیوں ٹانکے صدا دینے لگے کس نظر سے آپ نے دیکھا دل مجروح کو زخم جو کچھ بھر چلے تھے پھر ہوا دینے لگے سننے والے رو دئیے سن کر مریض غم کا حال دیکھنے والے ترس کھا کر دعا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5