مرا دل داد خواہ ظلم اصلاً ہو نہیں سکتا
مرا دل داد خواہ ظلم اصلاً ہو نہیں سکتا مروت منہ کو سی دیتی ہے شکوا ہو نہیں سکتا چھپاؤ آپ کو جس رنگ یا جس بھیس میں چاہو مگر چشم حقیقت بیں سے پردا ہو نہیں سکتا تماشا گاہ حیرت ہے دیار دل کی ویرانی یہ سناٹا میان دشت و صحرا ہو نہیں سکتا بڑھا ایک اور غم افشائے راز عشق سے ورنہ نہ میں ...