Saqi Faruqi

ساقی فاروقی

ممتاز اوررجحان ساز جدید شاعر

One of the most prominent and trend-setter modern poets

ساقی فاروقی کی غزل

    میں کھل نہیں سکا کہ مجھے نم نہیں ملا

    میں کھل نہیں سکا کہ مجھے نم نہیں ملا ساقی مرے مزاج کا موسم نہیں ملا مجھ میں بسی ہوئی تھی کسی اور کی مہک دل بجھ گیا کہ رات وہ برہم نہیں ملا بس اپنے سامنے ذرا آنکھیں جھکی رہیں ورنہ مری انا میں کہیں خم نہیں ملا اس سے طرح طرح کی شکایت رہی مگر میری طرف سے رنج اسے کم نہیں ملا ایک ایک ...

    مزید پڑھیے

    وہ دکھ جو سوئے ہوئے ہیں انہیں جگا دوں گا

    وہ دکھ جو سوئے ہوئے ہیں انہیں جگا دوں گا میں آنسوؤں سے ہمیشہ ترا پتا دوں گا بجھے لبوں پہ ہے بوسوں کی راکھ بکھری ہوئی میں اس بہار میں یہ راکھ بھی اڑا دوں گا ہوا ہے تیز مگر اپنا دل نہ میلا کر میں اس ہوا میں تجھے دور تک صدا دوں گا مری صدا پہ نہ برسیں اگر تری آنکھیں تو حرف و صوت کے ...

    مزید پڑھیے

    میں پھر سے ہو جاؤں گا تنہا اک دن

    میں پھر سے ہو جاؤں گا تنہا اک دن بین کرے گا روح کا سناٹا اک دن جن میں ابھی اک وحشی آگ کے سائے ہیں وہ آنکھیں ہو جائیں گی صحرا اک دن بیت چکا ہوگا یہ خوابوں کا موسم بند ملے گا نیند کا دروازہ اک دن مٹ جائے گا سحر تمہاری آنکھوں کا اپنے پاس بلا لے گی دنیا اک دن ڈوب رہا ہوں جھوٹ اور ...

    مزید پڑھیے

    میں ایک رات محبت کے سائبان میں تھا

    میں ایک رات محبت کے سائبان میں تھا مرا تمام بدن روح کی کمان میں تھا دھنک جلی تھی فضا خون سے منور تھی مرے مزاج کا اک رنگ آسمان میں تھا جو سوچتا ہوں اسے دل میں پھول کھلتے ہیں وہ خوش نگاہ نہیں تھا تو کون دھیان میں تھا یہ حادثہ ہے کہ دونوں خزاں سرشت ہوئے مگر بہار کا اک عہد درمیان ...

    مزید پڑھیے

    وہ لوگ جو زندہ ہیں وہ مر جائیں گے اک دن

    وہ لوگ جو زندہ ہیں وہ مر جائیں گے اک دن اک رات کے راہی ہیں گزر جائیں گے اک دن یوں دل میں اٹھی لہر یوں آنکھوں میں بھرے رنگ جیسے مرے حالات سنور جائیں گے اک دن دل آج بھی جلتا ہے اسی تیز ہوا میں اے تیز ہوا دیکھ بکھر جائیں گے اک دن یوں ہے کہ تعاقب میں ہے آسائش دنیا یوں ہے کہ محبت سے مکر ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی

    مجھ کو مری شکست کی دوہری سزا ملی تجھ سے بچھڑ کے زندگی دنیا سے جا ملی اک قلزم حیات کی جانب چلی تھی عمر اک دن یہ جوئے تشنگی صحرا سے آ ملی یہ کیسی بے حسی ہے کہ پتھر ہوئی ہے آنکھ ویسے تو آنسوؤں کی کمک بارہا ملی میں کانپ اٹھا تھا خود کو وفادار دیکھ کر موج وفا کے پاس ہی موج فنا ...

    مزید پڑھیے

    مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے

    مرا اکیلا خدا یاد آ رہا ہے مجھے یہ سوچتا ہوا گرجا بلا رہا ہے مجھے مجھے خبر ہے کہ اک مشت خاک ہوں پھر بھی تو کیا سمجھ کے ہوا میں اڑا رہا ہے مجھے یہ کیا طلسم ہے کیوں رات بھر سسکتا ہوں وہ کون ہے جو دیوں میں جلا رہا ہے مجھے اسی کا دھیان ہے اور پیاس بڑھتی جاتی ہے وہ اک سراب کہ صحرا بنا ...

    مزید پڑھیے

    دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی

    دامن میں آنسوؤں کا ذخیرہ نہ کر ابھی یہ صبر کا مقام ہے گریہ نہ کر ابھی جس کی سخاوتوں کی زمانے میں دھوم ہے وہ ہاتھ سو گیا ہے تقاضا نہ کر ابھی نظریں جلا کے دیکھ مناظر کی آگ میں اسرار کائنات سے پردا نہ کر ابھی یہ خامشی کا زہر نسوں میں اتر نہ جائے آواز کی شکست گوارا نہ کر ابھی دنیا ...

    مزید پڑھیے

    وہ آگ ہوں کہ نہیں چین ایک آن مجھے

    وہ آگ ہوں کہ نہیں چین ایک آن مجھے جو دن گیا تو ملی رات کی کمان مجھے وہ کون ہے کہ جسے آسماں میں ڈھونڈتا ہوں پلٹ کے دیکھتا کیوں ہے یہ آسمان مجھے یہ کیسی بات ہوئی ہے کہ دیکھ کر خوش ہے وہ آنسوؤں کے سمندر کے درمیان مجھے یہیں پہ چھوڑ گیا تھا اسے یہیں ہوگا سکوت خواب ہے آواز کا نشان ...

    مزید پڑھیے

    موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا

    موت نے پردا کرتے کرتے پردا چھوڑ دیا میرے اندر آج کسی نے جینا چھوڑ دیا خوف کہ رستہ بھول گئی امید کی اجلی دھوپ اس لڑکی نے بالکنی پر آنا چھوڑ دیا روز شکایت لے کر تیری یاد آ جاتی ہے جس کا دامن آہستہ آہستہ چھوڑ دیا دنیا کی بے راہ روی کے افسانے لکھے اور اپنی دنیا داری کا قصہ چھوڑ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5