Saqi Faruqi

ساقی فاروقی

ممتاز اوررجحان ساز جدید شاعر

One of the most prominent and trend-setter modern poets

ساقی فاروقی کے تمام مواد

43 غزل (Ghazal)

    آگ ہو دل میں تو آنکھوں میں دھنک پیدا ہو

    آگ ہو دل میں تو آنکھوں میں دھنک پیدا ہو روح میں روشنی لہجے میں چمک پیدا ہو ایک شعلہ میری آواز میں لہراتا ہے خون میں لہر خیالوں میں للک پیدا ہو قتل کرنے کا ارادہ ہے مگر سوچتا ہوں تو اگر آئے تو ہاتھوں میں جھجک پیدا ہو اس طرح اپنی ہی سچائی پر اصرار نہ کر یہ نہ ہو اور تری بات میں شک ...

    مزید پڑھیے

    سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں

    سرخ چمن زنجیر کیے ہیں سبز سمندر لایا ہوں میں تو دنیا بھر کے منظر آنکھوں میں بھر لایا ہوں جنگل تھے اور لوگ پرانے سوگ پہن کر سوتے تھے ایک انوکھے خواب سے اپنی جان چھڑا کر لایا ہوں میں اتنا محتاج نہیں ہوں تو اتنا مایوس نہ ہو آج برہنہ چشم نہیں اشکوں کی چادر لایا ہوں صرف نشاط انگیز ...

    مزید پڑھیے

    زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں

    زمانوں کے خرابوں میں اتر کر دیکھ لیتا ہوں پرانے جنگلوں میں بھی سمندر دیکھ لیتا ہوں جو طوفانوں کے ڈر سے پانیوں میں سر چھپاتی ہیں میں ایسی سیپیوں میں کوئی گوہر دیکھ لیتا ہوں ہمیشہ خوف کے نرغے میں رہتا ہوں مگر پھر بھی ابابیلوں کی منقاروں میں لشکر دیکھ لیتا ہوں وہ دیہاتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    خاک نیند آئے اگر دیدۂ بیدار ملے

    خاک نیند آئے اگر دیدۂ بیدار ملے اس خرابے میں کہاں خواب کے آثار ملے اس کے لہجے میں قیامت کی فسوں کاری تھی لوگ آواز کی لذت میں گرفتار ملے اس کی آنکھوں میں محبت کے دیے جلتے رہیں اور پندار میں انکار کی دیوار ملے میرے اندر اسے کھونے کی تمنا کیوں ہے جس کے ملنے سے مری ذات کو اظہار ...

    مزید پڑھیے

    یوں مرے پاس سے ہو کر نہ گزر جانا تھا

    یوں مرے پاس سے ہو کر نہ گزر جانا تھا بول اے شخص تجھے کون نگر جانا تھا روح اور جسم جہنم کی طرح جلتے ہیں اس سے روٹھے تھے تو اس آگ کو مر جانا تھا راہ میں چھاؤں ملی تھی کہ ٹھہر سکتے تھے اس سہارے کو مگر ننگ سفر جانا تھا خواب ٹوٹے تھے کہ آنکھوں میں ستارے ناچے سب کو دامن کے اندھیرے میں ...

    مزید پڑھیے

تمام

33 نظم (Nazm)

    مرتا لمحہ

    اس لمحے کی ہمراہی محسوس کرو اس سے تمہارا بس اتنا ہی رشتہ ہے اس کی راہ کا اک بے مصرف پتھر ہو اس کا دل کونپل کی طرح ملایم ہے اس دنیا اور اس کے دکھوں کے بارے میں جب کوئی بات سنے گا کمھلا جائے گا خاموشی سے اس کے سائے سائے چلو اور اگر کوئی بات ہی اس سے کرنی ہے آنے والے اچھے دنوں کی بات ...

    مزید پڑھیے

    اے دل پہلے بھی ہم تنہا تھے

    اے دل ہم تنہا آج بھی ہیں ان زخموں سے ان داغوں سے اب اپنی باتیں ہوتی ہیں جو زخم کہ سرخ گلاب ہوئے جو داغ کہ بدر منیر ہوئے اس طرح سے کب تک جینا ہے میں ہار گیا اس جینے سے کوئی ابر اٹھے کسی قلزم سے رس برسے میرے ویرانے پر کوئی جاگتا ہو کوئی کڑھتا ہو میرے دیر سے واپس آنے پہ کوئی سانس بھرے ...

    مزید پڑھیے

    شاہ دولہ چوہا

    میں تھا ماندہ اداس مقبرے کے پاس ایک سبز حجلے میں اپنے جمورے کا بے چینی سے انتظار کر رہا تھا مرجھائی ہوئی دھوپ کاہی دولا شاہی خانقاہ کی زرنگاہ سیڑھیوں سے اترتی دالان پار کرتی حجرے کی سنہری جالیوں سے چھن چھن گزرتی مرمریں فرش پر ٹوٹے ہوئے چتکبرے پروں کی طرح ہلکان پڑی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    ایک کتا نظم

    پیارے سات سال سے اس ٹیلی ویژن پر ہز ماسٹرس وائس کے منکسر مزاج اور بردبار کتے کی طرح بے نیاز اور مطمئن اور بے خبر دم سادھے بیٹھے ہوئے ہو تمہارے قدموں کے نیچے ایک حشر برپا ہے جیتا جیتا لہو ٹیلی ویژن کی شریانوں سے پھوٹ پھوٹ کر بہہ نکلا ہے قالین بھیگ گئی ہے صوفے تیر رہے ہیں میں اپنے ...

    مزید پڑھیے

    موت کی خوشبو

    جدائی محبت کے دریائے خوں کی معاون ندی ہے وفا یاد کی شاخ مرجاں سے لپٹی ہوئی ہے دل آرام و عشاق سب خوف کے دائرے میں کھڑے ہیں ہواؤں میں بوسوں کی باسی مہک ہے نگاہوں میں خوابوں کے ٹوٹے ہوئے آئنے ہیں دلوں کے جزیروں میں اشکوں کے نیلم چھپے ہیں رگوں میں کوئی رود غم بہہ رہا ہے مگر درد کے بیج ...

    مزید پڑھیے

تمام