سنجو شبدتا کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    عیب اوروں میں گن رہا ہے وہ

    عیب اوروں میں گن رہا ہے وہ اس کو لگتا ہے یوں خدا ہے وہ میری تدبیر کو کنارے رکھ میری تقدیر لکھ رہا ہے وہ میں نے مانگا تھا اس سے حق اپنا بس اسی بات پر خفا ہے وہ پتھروں کے شہر میں زندہ ہے لوگ کہتے ہیں آئنہ ہے وہ اس کی وہ خامشی بتاتی ہے میرے دشمن سے جا ملا ہے وہ

    مزید پڑھیے

    زندگی کا جمال دیکھا بھی

    زندگی کا جمال دیکھا بھی موت کا مرم خوب سمجھا بھی بچپنا تو ابھی گیا بھی نہ تھا جانے کب آ گیا بڑھاپا بھی جب تلک زندگی سمجھتے ہم موت کا آ گیا بلاوا بھی شبد کچھ رہ گئے ہیں من میں ہی کچھ کو اوراق پر اتارا بھی عمر سستے میں خرچ کر ڈالی ہاتھ آیا نہیں خسارہ بھی

    مزید پڑھیے

    یوں تو دنیا بھی مجھے راس کہاں آئی ہے

    یوں تو دنیا بھی مجھے راس کہاں آئی ہے بزم میں آتے ہی لگتا ہے کہ تنہائی ہے سچ تو یہ ہے کہ مجھے راس نہیں آتا کچھ میری عادت سے مری زندگی اکتائی ہے ذہن میں نام نہیں چہرہ نہیں ہے کوئی آج اک روح کو اک روح کی یاد آئی ہے وہ ملاقات مری جان کچھ اک پل کی سہی اس کی تصویر بڑے فریم میں بنوائی ...

    مزید پڑھیے

    خود سے کچھ یوں ابھر رہے ہیں ہم

    خود سے کچھ یوں ابھر رہے ہیں ہم اک بھنور میں اتر رہے ہیں ہم زندگی کون جی رہا ہے یہاں موت میں جان بھر رہے ہیں ہم موت کے بعد زندگی ہوگی یہ سمجھ کر ہی مر رہے ہیں ہم اب سنورنے کا لطف جاتا رہا آئنے میں بکھر رہے ہیں ہم عشق پہلے بھی تو ہوا ہے ہمیں کیا نیا ہے جو ڈر رہے ہیں ہم وقت اپنی جگہ ...

    مزید پڑھیے

    بد گماں آج ساری محفل ہے

    بد گماں آج ساری محفل ہے جانے کس راہ کس کی منزل ہے حال دل ہم بیاں کریں کیسے شہر کا مسئلہ مقابل ہے عمر بیتی ہے میری صحرا میں دور تک دریا ہے نہ ساحل ہے ساتھ چلنا ہے ان کی مجبوری دو کناروں کی ایک منزل ہے وہ مری غزلوں کا ہی ہے حصہ وہ کہاں زندگی میں شامل ہے دل مری ایک بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام