زندگی کا جمال دیکھا بھی

زندگی کا جمال دیکھا بھی
موت کا مرم خوب سمجھا بھی


بچپنا تو ابھی گیا بھی نہ تھا
جانے کب آ گیا بڑھاپا بھی


جب تلک زندگی سمجھتے ہم
موت کا آ گیا بلاوا بھی


شبد کچھ رہ گئے ہیں من میں ہی
کچھ کو اوراق پر اتارا بھی


عمر سستے میں خرچ کر ڈالی
ہاتھ آیا نہیں خسارہ بھی