Sandeep Gandhi Nehal

سندیپ گاندھی نہال

سندیپ گاندھی نہال کی غزل

    بڑی ان میں نزاکت ہے تو ہے

    بڑی ان میں نزاکت ہے تو ہے مگر ہم کو شکایت ہے تو ہے جو بھی چاہے سزا ہم کو وہ دیں ہمیں ان سے محبت ہے تو ہے بنا دیکھے صنم کو چین نئیں وہ آنکھوں کی ضرورت ہے تو ہے لڑیں گے ہم زمانے بھر سے یوں کوئی کہتا بغاوت ہے تو ہے

    مزید پڑھیے

    جو سہی نئیں حضور کرتے ہو

    جو سہی نئیں حضور کرتے ہو آپ کتنا غرور کرتے ہو جان پہلے قریب آئے اب خود کو مجھ سے ہی دور کرتے ہو نام میرا لیا نہیں جاتا پیار یعنی ضرور کرتے ہو ساتھ جینے کا وعدہ تھا لیکن خواب کیوں چور چور کرتے ہو

    مزید پڑھیے

    غموں کے یہ بادل برستے رہیں گے

    غموں کے یہ بادل برستے رہیں گے محبت کی خاطر ترستے رہیں گے میرے اشک بن کے وفاؤں کے موتی یوں آنکھوں سے میری چھلکتے رہیں گے اگر جو مرے آپ ہو نہ سکیں تو یہاں سے وہاں ہم بھٹکتے رہیں گے بھلے ہی جلیں گے بھلے ہی مریں گے سنو آپ خاطر تڑپتے رہیں گے کمی سے تمہاری کریں خودکشی گر تو ہر روز ...

    مزید پڑھیے

    دکھنے میں ہیں سیدھی لڑکی

    دکھنے میں ہیں سیدھی لڑکی لیکن ہے وہ ضدی لڑکی مجھ کو ہر دم تڑپاتی ہے اپنی ماں کی بگڑی لڑکی اس پر لکھتا غزلیں پیاری سب کچھ ہے وہ پگلی لڑکی ہم کو چھوڑا گھر کی خاطر یعنی ہے وہ اصلی لڑکی وعدہ تھا اک سنگ جینے کا مجبوری میں بدلی لڑکی

    مزید پڑھیے

    بندھنوں سے رہائی مت کرنا

    بندھنوں سے رہائی مت کرنا یوں کبھی بھی جدائی مت کرنا لاکھ دنیا کہے برا مجھ کو آپ میری برائی مت کرنا جو دیا دل مری نشانی ہے چیز اپنی پرائی مت کرنا اس قدر دور کر مجھے خود سے جان یہ جگ ہنسائی مت کرنا مجھ سے یہ بوجھ اب نہیں اٹھتا دیکھو تم آشنائی مت کرنا

    مزید پڑھیے