Sameena Rahmat Manal

ثمینہ رحمت منال

ثمینہ رحمت منال کی غزل

    میں تم کو جو مل جاتی یوں رب نے کیا ہوتا

    میں تم کو جو مل جاتی یوں رب نے کیا ہوتا تم مجھ کو جو مل جاتے کیا اس کا گیا ہوتا زخموں کو مرے دل کے کچھ ایسے سیا ہوتا ''وعدہ نہ وفا کرتے وعدہ تو کیا ہوتا'' ٹھوکر تو میں کھاتی پر گرتی نہ کبھی لیکن پتھر سا کبھی تو جو رستے میں پڑا ہوتا ہم بھائی تو ہیں لیکن گھر دونوں کے چھوٹے ہیں اک گھر ...

    مزید پڑھیے

    موت کو تھامیں گے صدمے میں نہیں آئیں گے

    موت کو تھامیں گے صدمے میں نہیں آئیں گے زندگی ہم تیرے حصے میں نہیں آئیں گے ہم کو تفتیش کا حق ہے وہ کریں گے پوری اب کے ہم آپ کے جھانسے میں نہیں آئیں گے ہم بکھرتے ہوئے موتی ہیں ہمیں مت چنئے ہم کبھی وقت کے دھاگے میں نہیں آئیں گے ہم کو کیا آپ کو دعویٰ ہے خدائی کا اگر ہم کبھی آپ کے کہنے ...

    مزید پڑھیے

    اپنے سر الزام سارے دھر چلے

    اپنے سر الزام سارے دھر چلے ''ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے'' میرے جیون کا تماشہ دیکھ کر لوگ سارے اپنے اپنے گھر چلے سر کے بل چلتے ہیں جس رہ پر سبھی ہم ہتھیلی پر یہ سر رکھ کر چلے اب کہ شاید تم کو خوشیاں ہوں نصیب رنگ ہم تصویر میں سب بھر چلے اپنی نسلوں کو بچانے کے لیے ایک مادہ لے کے ...

    مزید پڑھیے

    چہروں پہ لکھے لوگوں کے صدمے پڑھا کرو

    چہروں پہ لکھے لوگوں کے صدمے پڑھا کرو قبروں پہ لکھے مردوں کے کتبے پڑھا کرو رکھتے ہیں کیا وہ بستوں میں بستے پڑھا کرو لکھتے ہیں کیا وہ پرچوں میں پرچے پڑھا کرو معلوم تو ہو مٹی کہ دلدل تھی پاؤں میں جو ہو سکے تو بوٹوں کے تسمے پڑھا کرو دکھ دینے کا جو سوچو کسی بھی عزیز کو تو پھر قریب سے ...

    مزید پڑھیے