اپنے سر الزام سارے دھر چلے
اپنے سر الزام سارے دھر چلے
''ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے''
میرے جیون کا تماشہ دیکھ کر
لوگ سارے اپنے اپنے گھر چلے
سر کے بل چلتے ہیں جس رہ پر سبھی
ہم ہتھیلی پر یہ سر رکھ کر چلے
اب کہ شاید تم کو خوشیاں ہوں نصیب
رنگ ہم تصویر میں سب بھر چلے
اپنی نسلوں کو بچانے کے لیے
ایک مادہ لے کے سارے نر چلے
اپنے تن پر اوڑھ کے میلا کفن
ہم تمہارے نام سب کچھ کر چلے
اب تو اپنا پیٹ پورا بھر گیا
گھاس اپنے حصے کی ہم چر چلے
ہجر کے مارے تھے خالی ہاتھ سب
سو وہ لے کر اپنے اپنے ڈر چلے
سب خزانہ ملک کا خالی ہوا
اپنی اپنی جیبیں سارے بھر چلے
پیار الفت اور محبت چھوڑ کر
ہر جگہ ہر موڑ پہ اب زر چلے
جب میں تھک کے مقبرے میں سو گئی
پھر وہاں نیکی چلے ناں شر چلے
جس جگہ چلتی تھی ٹھنڈی سی ہوا
اب وہاں ہر موڑ پہ صرصر چلے
سب سے اونچی تھی یہاں تیری انا
اور ہم یہ چوٹی بھی سر کر چلے
روح پیاسی رہ نہ جائے دوستو
آنکھ کے سب اشک ہم پی کر چلے