Samad Ansari

صمد انصاری

صمد انصاری کی غزل

    اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں

    اپنی لو میں کوئی ڈوبا ہی نہیں چاند احساس کا ابھرا ہی نہیں کوئی آہٹ نہ کوئی نقش قدم جیسے دل سے کوئی گزرا ہی نہیں چور آئینۂ ایام بھی ہے میرا ماضی مرا فردا ہی نہیں درس میں بھی ہوں زمانے کے لیے ایک عبرت گہہ دنیا ہی نہیں کتنی صدیوں پہ رکے گا جا کر ایک لمحہ کہ جو بیتا ہی نہیں کتنا ...

    مزید پڑھیے

    ہم روح کائنات ہیں نقش اساس ہیں

    ہم روح کائنات ہیں نقش اساس ہیں ہم وقت کا خمیر زمانے کی باس ہیں تنہا ہیں ہم تمام نہ قربت نہ فاصلے ہم آپ کے قریب نہ ہم اپنے پاس ہیں کب سے ٹنگے ہوئے ہیں خلاؤں کے آس پاس کب سے یہ آسماں کے ستارے اداس ہیں خود ہٹ گئے ہیں دور وہ پانی کے زور سے دریا کے وہ کنارے جو دریا شناس ہیں خود رو ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دست شبنم پہ دم شعلہ نوائی نہ رکھو

    دست شبنم پہ دم شعلہ نوائی نہ رکھو صبح کی گود میں شب بھر کی کمائی نہ رکھو میری یادوں کے صنم خانوں سے اٹھنے دو دھواں میرے سینے پہ ابھی دست حنائی نہ رکھو جاگ جائے نہ کہیں حسن کا سوتا پندار دیدۂ شوق میں انداز گدائی نہ رکھو شب کو رہنے دو یوں ہی شام و سحر کا پیوند ڈر کے ظلمات سے بنیاد ...

    مزید پڑھیے

    آزاد نہیں ذہن ابھی فکر بدن سے

    آزاد نہیں ذہن ابھی فکر بدن سے نکلا نہیں انسان ابھی اپنے گہن سے اب دار سے ملتا ہے ترا قامت بالا شکوہ تھا ترے قد کو بہت سرو و سمن سے موسم کا نہیں اپنے کوئی جسم شناسا ماتھے کا تعلق نہیں ماتھے کی شکن سے دشوار تھا کچھ میں بھی زمانے کے ہنر پر کچھ دور رکھا وقت نے مجھ کو مرے فن سے کیا ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں خواب سی ہیں یادیں ذرا ذرا سی

    آنکھوں میں خواب سی ہیں یادیں ذرا ذرا سی دن پر جھکی ہوئی ہیں راتیں ذرا ذرا سی موسم بدل گئے ہیں سب شہر آرزو کے کیا کر گئیں قیامت باتیں ذرا ذرا سی یہ زندگی کی بازی بازی گری نہیں ہے کیا کھیل کھیلتی ہیں ماتیں ذرا ذرا سی گزرے ہیں کارواں جب شاداب منزلوں سے قدموں میں رہ گئی ہیں راہیں ...

    مزید پڑھیے

    حق نوائی کو زمانے کی زباں کون کرے

    حق نوائی کو زمانے کی زباں کون کرے ایسی تلخی کو صمدؔ لذت جاں کون کرے اب سر دار وفاؤں کے لیے کون آئے چند خوابوں کے لیے ترک جہاں کون کرے ہم نے مانا کہ بڑی چیز ہے پابندیٔ وقت سجدۂ شوق کو پابند اذاں کون کرے وقت کی چاپ سے گونجی ہے مری تنہائی وقت کی چاپ کو اب اور گراں کون کرے کون اونچی ...

    مزید پڑھیے

    طلسم لفظ و معانی کو تار تار کریں

    طلسم لفظ و معانی کو تار تار کریں تصورات کی ندرت کو آشکار کریں اتار لائیں فلک سے مہہ‌ و نجوم تمام زمیں پہ عظمت آدم کو استوار کریں ہیں سمت سمت عیاں خیر و شر کے ہنگامے کہ آدمی کو خدائی کا راز دار کریں ہیں جمع دہر میں فتنے سبھی قیامت کے اب اور کون سے محشر کا انتظار کریں گزر کے ...

    مزید پڑھیے

    شرح جمال کیجے شہادت کے ماسوا

    شرح جمال کیجے شہادت کے ماسوا حسن ازل کی بات روایت کے ماسوا رگ رگ میں دوڑتی تھی بہاروں کی تازگی اب کچھ نہیں لہو میں حرارت کے ماسوا معنی میں ڈھال دیجئے اک ایک حرف کو کیجے مگر کلام عبارت کے ماسوا ملتا نہیں جہان میں رنگ آستان کا ماتم ہے کربلا میں شہادت کے ماسوا بس اک قیام دید پہ ...

    مزید پڑھیے

    آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا

    آئینۂ دل داغ تمنا کے لیے تھا سینے کا صدف اک در یکتا کے لیے تھا جو تیرنے والے تھے وہ منجدھار سے گزرے دریا کا کنارہ کف دریا کے لیے تھا کیوں ہاتھ میں تیرے مجھے پتھر نظر آیا دیوانہ اگر تھا تو میں دنیا کے لیے تھا گزرا نہ ترے بعد کوئی کوچۂ دل سے یہ راستہ اک نقش کف پا کے لیے تھا دیوار ...

    مزید پڑھیے

    آہٹوں سے دماغ جلتا ہے

    آہٹوں سے دماغ جلتا ہے آج سکہ ہوا کا چلتا ہے تھرتھراتی ہے لو مشیت کی ایک محشر فضا میں پلتا ہے سر اٹھاتے ہیں نقش پاؤں تلے سایہ جب آدمی کا ڈھلتا ہے رنگ چنتا ہے ذہن بلور جسم جب دھوپ سے پگھلتا ہے اپنے محور پہ شام تک سورج کتنے ہی زاویے بدلتا ہے کر کے پتھر سے پاش پاش ہمیں شہر کا شہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2