Salman Basit

سلمان باسط

سلمان باسط کے تمام مواد

12 نظم (Nazm)

    اظہار محبت اک پہاڑی راستہ ہے

    اسے بس ایک ہی ضد ہے میں اس کی ذات سے منسوب اپنے خیالوں کا کوئی پیکر تراشوں اور اس کے سامنے رکھ دوں اسے بتلاؤں میں اس سے مجھے کتنی محبت ہے اسے کیسے بتاؤں میں زمیں سے آسماں تک اس محیط بیکراں کو اپنی مٹھی میں جکڑنا میرے بس میں ہی نہیں ہے مرے سر پر چمکتے مہرباں سورج کی کرنوں کا کوئی ...

    مزید پڑھیے

    پھر اس کے بعد کا عرصہ

    پھر اس کے بعد کا عرصہ سنا اب تک یہی ہے جب زمیں چکی کے پاٹوں کی طرح گھومے مدار ذات کی اطراف میں جب رقص کرتی گھوم کر اپنی جگہ پہنچے تو دن تکمیل پاتا ہے مگر میں ایسی کیفیت میں زندہ ہوں جہاں تکمیلیت کی ساری تعریفیں زمانی گردشوں کے سب تصور خام رہتے ہیں جہاں شب کی سیاہی اور دن کی رو ...

    مزید پڑھیے

    مجھے آواز مت دینا

    نہایت صاف گوئی سے مجھے اس نے بتایا ہے مجھے آواز مت دینا کبھی پر نور صبحوں میں کبھی رنگین شاموں میں کبھی خوابیدہ خوابوں میں مجھے آواز مت دینا کہ صوت و حرف کے جتنے تعلق تم سے قائم تھے وہ سب نا معتبر ٹھہرے محبت کی جنوں خیزی تو بس اک عارضی شے تھی قبائے شوق کے سب رنگ کچے تھے سو میں نے اب ...

    مزید پڑھیے

    مرے عزیزو

    حیات سکھ ہے کہ موت کچھ فاصلے پہ رستے کو کاٹنے کے لیے کھڑی ہے یہ موت سکھ ہے کہ اختصار حیات ہی وجہ دل کشی ہے جہان زیر و زبر کے جھگڑوں سے ماورا ہو کے دیکھ لینا تمام سکھ ہے یہ خواہشوں کا حصیر کچھ دیر کو لپیٹو فریب سود و زیاں سے کچھ دیر خود کو تفریق کر کے سوچو جہاں کی ساری اکائیوں کو شمار ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ تشنگی کو زیب تن رکھا

    تمہیں ہم نے بتایا تھا تمنا کے سبک قدموں سے رستے طے نہیں ہوتے مگر تم کو ہماری بات پر ایمان ہی کب تھا ہمیں تھے جو تمہاری ان کہی باتوں کا بھی ادراک رکھتے تھے یہ ہم تھے جو تمہارے لفظ کی حرمت کو دل کی رحل میں رکھ کر دعائے نیم شب کے ساتھ پڑھتے تھے مگر شاید ہماری سب مناجاتیں تمہارے دل کی ...

    مزید پڑھیے

تمام