مرے عزیزو

حیات سکھ ہے
کہ موت کچھ فاصلے پہ
رستے کو کاٹنے کے لیے کھڑی ہے
یہ موت سکھ ہے
کہ اختصار حیات ہی وجہ دل کشی ہے
جہان زیر و زبر کے جھگڑوں سے
ماورا ہو کے دیکھ لینا
تمام سکھ ہے
یہ خواہشوں کا حصیر کچھ دیر کو لپیٹو
فریب سود و زیاں سے کچھ دیر
خود کو تفریق کر کے سوچو
جہاں کی ساری اکائیوں کو شمار کر لو
تمام سکھ ہے
یقین رکھو
تمام سکھ ہے