اظہار محبت اک پہاڑی راستہ ہے
اسے بس ایک ہی ضد ہے میں اس کی ذات سے منسوب اپنے خیالوں کا کوئی پیکر تراشوں اور اس کے سامنے رکھ دوں اسے بتلاؤں میں اس سے مجھے کتنی محبت ہے اسے کیسے بتاؤں میں زمیں سے آسماں تک اس محیط بیکراں کو اپنی مٹھی میں جکڑنا میرے بس میں ہی نہیں ہے مرے سر پر چمکتے مہرباں سورج کی کرنوں کا کوئی ...