جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو
جانے کیسے ہوں گے آنسو بہتے ہیں تو بہنے دو بھولی بسری بات پرانی کہتے ہیں تو کہنے دو ہم بنجاروں کو نا کوئی باندھ سکا زنجیروں میں آج یہاں کل وہاں بھٹکتے رہتے ہیں تو رہنے دو مفلس کی تو مجبوری ہے سردی گرمی بارش کیا روٹی کی خاطر سارے غم سہتے ہیں تو سہنے دو اپنے سکھ سنگ میرے دکھ کو ...