سلیم فوز کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    کبھی اچھا برا سوچا نہیں ہے

    کبھی اچھا برا سوچا نہیں ہے محبت عقل کا سودا نہیں ہے میں پتھر ہوں مگر سچ بولتا ہوں وہ آئینہ ہے اور سچا نہیں ہے صراط عشق پر مڑ کر نہ دیکھو پلٹنے کا کوئی رستہ نہیں ہے ابھی ٹوٹا نہیں ہے خواب میرا ابھی وہ نیند سے جاگا نہیں ہے ابھی آنکھوں میں بینائی ہے باقی ابھی میں نے تمہیں دیکھا ...

    مزید پڑھیے

    جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے

    جو دل پر ضرب کاری لگ رہی ہے یہ خوشبو بھی تمہاری لگ رہی ہے تمہاری یاد میں سویا ہوا ہوں بدن کو نیند پیاری لگ رہی ہے محبت ایک لمحے میں ہوئی تھی اب اس میں عمر ساری لگ رہی ہے تمہارے درد پر دل دکھ رہا ہے تمہاری جاں ہماری لگ رہی ہے مرے پہلو میں بیٹھی روئے جائے شب فرقت کی ماری لگ رہی ...

    مزید پڑھیے

    یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے

    یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے وہ کہہ رہا ہے کہ وعدہ نبھانا مشکل ہے لگاؤ اس سے مرے جسم و جاں کو ایسا رہا کہ یاد رکھنا ہے آساں بھلانا مشکل ہے بچھڑتے وقت مرے ہونٹ سی دیے اس نے سو آسمان کو سر پے اٹھانا مشکل ہے اب آ گئے ہو ستارے سجا کے پلکوں پر تمہیں بتا تو دیا تھا زمانہ مشکل ...

    مزید پڑھیے

    شکست دے کے مجھے دار پر سجاتا ہے

    شکست دے کے مجھے دار پر سجاتا ہے وہ اپنی جیت مری ہار پر سجاتا ہے مزاج یار تری برہمی کے دل صدقے عجیب رنگ رخ یار پر سجاتا ہے اک ایسے لمحۂ تنہائی سے میں واقف ہوں وہ جب مجھے لب و رخسار پر سجاتا ہے ترے دوانے کو تصویر مل گئی ہے تری بدل بدل کے جو دیوار پر سجاتا ہے اسے پسند نہیں موتیے کے ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہم چھوڑ دیں عرض ہنر خاموش ہو جائیں

    اگر ہم چھوڑ دیں عرض ہنر خاموش ہو جائیں ہمارے ساتھ یہ دیوار و در خاموش ہو جائیں اسی باعث تو ہونٹوں پر سوال اب تک نہیں آیا کہیں ایسا نہ ہو یہ چارہ گر خاموش ہو جائیں طلسم بے یقینی ہر قدم پر گھیر لیتا ہے نہ جانے دھڑکنیں کس موڑ پر خاموش ہو جائیں اگر بے چہرہ آئینے کو چہرہ دے نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام