Salam Machhli shahri

سلام ؔمچھلی شہری

  • 1921 - 1973

رومانی لہجے کے ممتاز مقبول شاعر

One of the prominent popular poets with a romantic flavour.

سلام ؔمچھلی شہری کی غزل

    نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے

    نہ موج بادہ نہ زلفوں نہ ان گھٹاؤں نے مجھے ڈسا ہے مری شعلہ زا نواؤں نے غم حیات سے ٹکرا کے گیت بن جانا سکھا دیا ہے مجھے آپ کی دعاؤں نے جو کج کلاہ دیار طرب ہیں سب کچھ ہیں مجھے تو لوٹ لیا ہے مری وفاؤں نے کبھی کبھی تو سنا ہے ہلا دیے ہیں محل ہمارے ایسے غریبوں کی التجاؤں نے تمہارا حسن ...

    مزید پڑھیے

    ہم ایسے لوگ جلد اسیر‌ خزاں ہوئے

    ہم ایسے لوگ جلد اسیر‌ خزاں ہوئے لیکن غرور‌ و تمکنت گلستاں ہوئے طوفان عہد تازہ ترا شکریہ کہ اب جتنے ستارے ذہن میں چمکے دھواں ہوئے آئے ہیں پھول دھوپ سے بچنے مری طرف میرا ہی دل ہے چاند جہاں میہماں ہوئے جب تم ملے تو سامنے مے خانہ مل گیا اور فلسفے حیات کے سب رائیگاں ہوئے میری نظر ...

    مزید پڑھیے

    سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی

    سرحد فنا تک بھی تیرگی نہیں آئی یوں بھی راس اندھیروں کی زندگی نہیں آئی تم شراب پی کر بھی ہوش مند رہتے ہو جانے کیوں مجھے ایسی مے کشی نہیں آئی جس کی بھی تباہی ہو کچھ اثر تو رکھتی ہے آج میری حالت پر کیوں ہنسی نہیں آئی اور بھی درخشاں ہو اے مرے نئے سورج اب بھی میرے آنگن میں روشنی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا

    اب عیادت کو مری کوئی نہیں آئے گا پھر ہوں بیمار کسی کو نہ یقیں آئے گا غم مسلسل ہو تو احباب بچھڑ جاتے ہیں اب نہ کوئی دل تنہا کے قریں آئے گا اپنے خوابوں کے دریچوں میں جلا لو شمعیں اور یہ سوچ لو اک ماہ جبیں آئے گا پھر نگار چمن وادئ فردائے بہار گل بدست مہ و انجم بہ جبیں آئے گا ذہن ...

    مزید پڑھیے

    بن گئی ہے موت کتنی خوش ادا میرے لیے

    بن گئی ہے موت کتنی خوش ادا میرے لیے سر جھکا کر پھول کرتے ہیں دعا میرے لیے تم نہ مرجھاؤ تو کلیو کل بتا دینا اسے کچھ سمجھ کر کھوئی کھوئی ہے صبا میرے لیے میں تو بس ان کے ہی رنگ و نور کا عکاس تھا مضطرب ہے کیوں ستاروں کی ضیا میرے لیے میری ہی خاطر تھا عہد ترک آرائش مگر پھر وہ آئے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہ چہرے جو تھے حسن کے طوفان کی طرح

    وہ چہرے جو تھے حسن کے طوفان کی طرح کمروں میں چپ ہیں کاغذی گلدان کی طرح یہ چاند یہ بہار کی راتیں گواہ ہیں ہم اب بھی اپنے گھر میں ہیں مہمان کی طرح بے شک حضور آپ خدا کی طرح رہیں جینے کا حق ہمیں بھی ہے انسان کی طرح میں آج زندگی کی کڑی منزلوں میں ہوں خود کہہ رہا ہوں ملیے تو انجان کی ...

    مزید پڑھیے

    صبح دم بھی یوں فسردہ ہو گیا

    صبح دم بھی یوں فسردہ ہو گیا اے دل نازک تجھے کیا ہو گیا سینۂ بربط سے جو شعلہ اٹھا غم زدوں کے دل کا نغمہ ہو گیا شکریہ اے گردش جام شراب میں بھری محفل میں تنہا ہو گیا رات دل کو تھا سحر کا انتظار اب یہ غم ہے کیوں سویرا ہو گیا پوچھئے اس سے غم ساز خلوص چار ہی دن میں جو رسوا ہو گیا بجھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ ابر و باد یہ طوفان یہ اندھیری رات

    یہ ابر و باد یہ طوفان یہ اندھیری رات اب ایک موڑ پہ آ جا رفیق راہ حیات ہوا کے دوش پہ موج اجل خراماں ہے مریض دہر پہ طاری ہیں نزع کے لمحات حیات ایک تخیل نہیں حقیقت ہے مجھے بتائی ہے آدم کے عزم نے یہ بات مرے رفیق محبت کے دن بھی آئیں گے وہی حسین سویرا وہی کنواری رات وہی گلاب کے موسم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2