عشق کرنے میں دل بھی کیا ہے شوخ
عشق کرنے میں دل بھی کیا ہے شوخ سیکڑوں میں سے اک چنا ہے شوخ یہ بھی شوخی نئی نکالی ہے آج دشمن سے کچھ خفا ہے شوخ اپنی آنکھوں میں رات دن رکھ کر میں نے خود اس کو کر دیا ہے شوخ اشک خوں میرے دیکھ کر بولے اس سے تو کچھ مری حنا ہے شوخ آنکھ سے گر کے گود میں مچلا طفل اشک ایسا ہو گیا ہے ...