Sakhi Lakhnvi

سخی لکھنوی

  • 1813 - 1876

سخی لکھنوی کی غزل

    عشق کرنے میں دل بھی کیا ہے شوخ

    عشق کرنے میں دل بھی کیا ہے شوخ سیکڑوں میں سے اک چنا ہے شوخ یہ بھی شوخی نئی نکالی ہے آج دشمن سے کچھ خفا ہے شوخ اپنی آنکھوں میں رات دن رکھ کر میں نے خود اس کو کر دیا ہے شوخ اشک خوں میرے دیکھ کر بولے اس سے تو کچھ مری حنا ہے شوخ آنکھ سے گر کے گود میں مچلا طفل اشک ایسا ہو گیا ہے ...

    مزید پڑھیے

    رخ پر ہے ملال آج کیسا

    رخ پر ہے ملال آج کیسا دل بر ہے ملال آج کیسا اس خال سے کیا ملی ہے ذلت اختر ہے ملال آج کیسا بے یار نہیں ہوا ترا دور ساغر ہے ملال آج کیسا کیا آئی ہے یاد تیغ قاتل اے سر ہے ملال آج کیسا ہے راحت وصل کے جو آمد مضطر ہے ملال آج کیسا اندر میری آہ سن کے بولے باہر ہے ملال آج کیسا کیا آئی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ناخوش جو ہو گل بدن کسی کا

    ناخوش جو ہو گل بدن کسی کا کیا بھائے اسے سخن کسی کا گل کی مجھے کیوں کلی دکھائی یاد آ گیا پھر دہن کسی کا ہر سنگ کی کوہ پر صدا ہے یاں دفن ہے کوہ کن کسی کا کرتے ہو پسند وحشت دل لے جاؤ گے کیا ہرن کسی کا بھولی ہے صبا قبائے گل پر دیکھا نہیں پیرہن کسی کا عاشق ہی کے جب نہ کام آیا کس کام کا ...

    مزید پڑھیے

    ہم پہ جور و ستم کے کیا معنی

    ہم پہ جور و ستم کے کیا معنی ترک رحم و کرم کے کیا معنی عیش و عشرت سے غم کے کیا معنی فربہی ہے درم کے کیا معنی رات فرقت کی کس کو کہتے ہیں روز ہجر صنم کے کیا معنی گر نہیں اس کا ساغر مے ناب کہئے پھر جام جم کے کیا معنی پوجنا بت کا ہے یہ کیا مضمون اور طواف حرم کے کیا معنی کوچۂ گل رخاں ...

    مزید پڑھیے

    بہار آ کر جو گلشن میں وہ گائیں

    بہار آ کر جو گلشن میں وہ گائیں تو غنچہ ہر طرف چٹکی بجائیں یہ تم کو دیکھ کر گل پھول جائیں کہ جامہ میں نہ پھر پھولے سمائیں ملے رستہ تو سوئے چرخ جائیں کہاں تک اس زمیں پر خاک اڑائیں مثال شمع اس پر لو لگائیں سحر تک شام سے آنسو بہائیں مرے مرنے سے یہ اندھیر کا سوگ کہو مسی ملیں سرمہ ...

    مزید پڑھیے

    رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی

    رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی زلف پر کالی بلا لوٹ گئی سن کے گلشن میں مرے نالہ و آہ بلبل نغمہ سرا لوٹ گئی اس بت مست پہ مے خانہ میں دختر رز بخدا لوٹ گئی ہم نہ مرتے اس ادا پر لیکن پاؤں پر آ کے قضا لوٹ گئی تنگ ہوں اپنی طبیعت سے میں جو حسین اس کو ملا لوٹ گئی اے سخیؔ خوب غزل تو نے کہی سن کے ...

    مزید پڑھیے

    قاصد ترے بار بار آئے

    قاصد ترے بار بار آئے ایک ہفتہ میں تین چار آئے قاتل پہ جو سر کو وار آئے بار تن زار اتار آئے آشفتگی ہو نصیب دشمن تم زلف نہ کیوں سنوار آئے اب کی جو نہ چھوٹے فصل گل میں پھر دیکھیے کب بہار آئے دل میں نہیں اس کی کچھ کدورت آئینہ پہ کیا غبار آئے جھولی رہی اپنی گل سے خالی دامن میں الجھ ...

    مزید پڑھیے

    قبر میں اب کسی کا دھیان نہیں

    قبر میں اب کسی کا دھیان نہیں سچ ہے جب جی نہیں جہان نہیں بند بلبل ہی کی زبان نہیں ورنہ گل تو ہلاتے کان نہیں دل نے خود الفت کمر کی ہے اس میں کچھ میرا درمیان نہیں ابھی کیا کیا نہ ہوگا حرج نصیب ہم نہیں ہیں کہ امتحان نہیں دیر کیوں زاہدوں نے چھوڑ دیا کیا بتوں میں خدا کی شان نہیں شمس ...

    مزید پڑھیے

    ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو

    ہے چمن میں رحم گلچیں کو نہ کچھ صیاد کو اب خدا ہی شاد رکھے بلبل ناشاد کو سوجھتی تھی کوہ و صحرا میں یہی ہر دم مجھے کیجئے غم قیس کا اور روئیے فرہاد کو ہچکیاں آتی ہیں پر لیتے نہیں وہ میرا نام دیکھنا ان کی فراموشی کو میری یاد کو یاد میں ان کے حواس خمسہ دے دیتے ہیں ہم آہ کو نالہ کو غل ...

    مزید پڑھیے

    چشم مے گوں وہاں شراب لذیذ

    چشم مے گوں وہاں شراب لذیذ دل سوزاں یہاں کباب لذیذ لب شیریں کے بوسے پائے ہیں ہم نے دیکھا ہے آج خواب لذیذ دہن زخم ہونٹھ چاٹتے ہیں اس کی تلوار میں ہے آب لذیذ کہاں تلخی کہاں یہ میٹھا پن اس عرق سے ہے کب گلاب لذیذ اس کے سیب ذقن کے عاشق ہیں ہوگا محشر کے دن حساب لذیذ میٹھی باتوں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4