Sakhi Lakhnvi

سخی لکھنوی

  • 1813 - 1876

سخی لکھنوی کی غزل

    پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح

    پھر الجھتے ہیں وہ گیسو کی طرح پھر کجی پر ہیں وہ ابرو کی طرح شہر وحشت میں کہاں گھر کیسا دشت میں رہتے ہیں آہو کی طرح حسن اور عشق کو آؤ تولیں دونوں آنکھوں سے ترازو کی طرح مجھ کو آنکھوں میں جگہ دو چندے پھر گرا دیجیو آنسو کی طرح نہ کہوں گا کہ سنوارو زلفیں پھر الجھ جائیں گے گیسو کی ...

    مزید پڑھیے

    دل اسے دے دیا سخیؔ ہی تو ہے

    دل اسے دے دیا سخیؔ ہی تو ہے مرحبا پرورش علی ہی تو ہے دل دیا ہے دلاوری ہی تو ہے جان بھی اس کو دیں گے جی ہی تو ہے کیوں حسینوں کی آنکھ سے نہ لڑے میری پتلی کی مردمی ہی تو ہے نہ ہوئی ہم سے عمر بھر سیدھی ابروئے یار کی کجی ہی تو ہے عارض اس کا نہ دیکھوں مر جاؤں زندگی میری عارضی ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    زلف شب رنگ جو بنائی ہے

    زلف شب رنگ جو بنائی ہے ان دنوں شانے کی بن آئی ہے حیف ثابت ہے جیب نے دامن اور جنون میں بہار آئی ہے کہے پروانہ شمع رو تجھ کو اس کی آنکھوں میں چربی چھائی ہے میری ان کی بگاڑ ہونے سے خوب اغیار کی بن آئی ہے پانی مانگے گا کیا دہان زخم تیغ اک آب دار کہانی ہے کلمہ ان بتوں نے ...

    مزید پڑھیے

    پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا

    پہلو میں بیٹھ کر وہ پاتے کیا دل تو تھا ہی نہیں چراتے کیا ہجر میں غم بھی ایک نعمت ہے یہ نہ ہوتا تو آج کھاتے کیا مرغ دل ہی کا کچھ رہا مذکورہ اور بے پر کی واں اڑاتے کیا راہ کی چھیڑ چھاڑ خوب نہیں وہ بگڑتا تو ہم بناتے کیا صدمہ حاصل ہوا الم لائے اور کوچہ سے اس کے لاتے کیا شیخ جی کہتے ...

    مزید پڑھیے

    تم اگر دو نہ پیرہن اپنا

    تم اگر دو نہ پیرہن اپنا چرخ سے مانگ لوں کفن اپنا آگے کرتے تھے اس طرح پامال یاد تو کیجئے چلن اپنا آج ہم جان دینے آئے ہیں کچھ دکھاتے ہو بانکپن اپنا شانہ زلفوں میں واں نہیں الجھا سانپ دکھلا رہا ہے پھن اپنا یاد رکھیو ہماری پامالی بھولیو مت کبھی چلن اپنا یا کہو ہم کنویں میں ڈوب ...

    مزید پڑھیے

    منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں

    منکر بت ہے یہ جاہل تو نہیں گھر سے واعظ کہیں فاضل تو نہیں تم نہ آسان کو آساں سمجھو ورنہ مشکل مری مشکل تو نہیں کیا سنبھالے میرے دل کا لنگر زلف ہے کچھ وہ سلاسل تو نہیں آج میں دل کو جدا کرتا ہوں دیکھیے آپ کے قابل تو نہیں زلزلہ میں جو زمیں آتی ہے یہ بھی اس شوخ پہ بسمل تو نہیں درد کو ...

    مزید پڑھیے

    یہ تو معلوم کہ پھر آئیے گا

    یہ تو معلوم کہ پھر آئیے گا بیٹھیے آج کہاں جائیے گا مرقد کشتہ پہ جب آئیے گا دل میں کچھ سوچ کے پچھتائیے گا ہم تو سمجھے تھے کہ جلد آئیے گا خیر اب پوچھ کے گھر جائیے گا غیر کو بوسے دہن کے کیسے کچھ مرا منہ تو نہ کھلوائیے گا میرے کہنے میں نہیں ہے دل زار آپ ہی کچھ اسے سمجھائیے گا اب ...

    مزید پڑھیے

    دم یار تا نزع بھر لیجئے

    دم یار تا نزع بھر لیجئے سخیؔ زندگی تک تو مر لیجئے دیا دل تو کہنے لگے پھینک کر کلیجہ میں اپنے یہ دھر لیجئے مری لاغری پر تو ہنستے ہیں آپ کمر کی تو اپنی خبر لیجئے اجل آئے پیچھا چھٹتے شہر کا کہیں چل کے جنگل میں گھر لیجئے سخیؔ ہجر جاناں میں کھانا کہاں غم و درد سے پیٹ بھر لیجئے

    مزید پڑھیے

    بام پر آتا ہے ہمارا چاند

    بام پر آتا ہے ہمارا چاند آسماں سے کرے کنارا چاند آپ ہی کی تلاش میں صاحب گردشیں کرتا ہے گوارا چاند خال اور رخ سے کس کو دوں نسبت ایسے تارے نہ ایسا پیارا چاند آگ بھڑکی جو آتشیں رخ کی ابھی اڑ جائے ہو کے پارا چاند ہونے تو دو مقابلہ ان سے غل کریں گے ملک کہ ہارا چاند چرخ سے ان کو ...

    مزید پڑھیے

    ان کی چٹکی میں دل نہ مل جاتا

    ان کی چٹکی میں دل نہ مل جاتا تو یہ سکہ ہمارا چل جاتا شمع تھا یار جو پگھل جاتا اور میں پروانہ تھا جو جل جاتا کیا کہیں سیر کو وہ گل نہ گیا باغ کا رنگ ہی بدل جاتا گور ہی سے نہ بن پڑی ورنہ اژدہا تو ہمیں نگل جاتا اب تو پستاں نکالئے صاحب اتنے سن میں انار پھل جاتا صدمے گھیرے ہیں ہجر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4