دل ہی میرا فقط ہے مطلب کا
دل ہی میرا فقط ہے مطلب کا یا جگر بھی ہے آپ کے ڈھب کا قیس و فرہاد سے میں ہوں واقف ہو چکا ہے مقابلہ سب کا کھائی ہے اک نئی مٹھائی آج بوسہ پایا ہے یار کے لب کا مے کدہ میں شراب پیتے ہیں یہ پتا ہے ہمارے مشرب کا شیعہ سنی میں تو بکھیڑے ہیں نام لوں کس کے آگے مذہب کا ملک الموت سے کہو پھر ...