رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی

رخ روشن پہ صفا لوٹ گئی
زلف پر کالی بلا لوٹ گئی


سن کے گلشن میں مرے نالہ و آہ
بلبل نغمہ سرا لوٹ گئی


اس بت مست پہ مے خانہ میں
دختر رز بخدا لوٹ گئی


ہم نہ مرتے اس ادا پر لیکن
پاؤں پر آ کے قضا لوٹ گئی


تنگ ہوں اپنی طبیعت سے میں
جو حسین اس کو ملا لوٹ گئی


اے سخیؔ خوب غزل تو نے کہی
سن کے طبع شعرا لوٹ گئی