زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا
زخم کھلے پڑتے ہیں دل کے موسم ہے یہ بہاروں کا لالہ و گل کی بات نکالو ذکر کرو انگاروں کا ہم دکھیارے ان کے سہارے چار قدم ہی چل لیں گے چاند کا آخر ہم کیا لیں گے کیا بگڑے گا تاروں کا ایک تبسم اک نگہ خاموش تکلم وہ بھی نہیں کیا ہوگا جینے کا سہارا ہم سے دل افگاروں کا ہم تو ٹھہرے غم کے ...