دیوار قہقہہ
ادھر نہ آؤ کہ یہ محل اب شکست شوکت کی داستاں ہے کہ یہ محل اب شکست اقدار کا نشاں ہے کہ یہ محل اب شکست افکار کی فغاں ہے ادھر نہ دیکھو کہ یہ کھنڈر ہے جنوں کا بھوتوں کا آستاں ہے کہ یہ امنگوں کی بے بسی کی بڑی طویل ایک داستاں ہے کہ یہ ہے مسکن سیاہ راتوں کا ، ہرطرف بس دھواں دھواں ہے ادھر نہ ...