انہیں مت چھیڑئیے ان کو تو خواہش ہے سنگھاسن کی
انہیں مت چھیڑئیے ان کو تو خواہش ہے سنگھاسن کی فقط یہ جان لیجے یہ ہے عادت ملک دشمن کی اسے تنہائی میں جب یاد آئی اپنے ساجن کی غموں کے سائے میں گزری تھی کل کی رات برہن کی بتاؤں کیا تمہیں سرکش ہوا کی داستاں یاروں کہ شاخیں سوکھتی ہی جا رہی ہے میرے گلشن کی خدایا یہ ہماری قوم میں ...