ساجد اختر کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    انہیں مت چھیڑئیے ان کو تو خواہش ہے سنگھاسن کی

    انہیں مت چھیڑئیے ان کو تو خواہش ہے سنگھاسن کی فقط یہ جان لیجے یہ ہے عادت ملک دشمن کی اسے تنہائی میں جب یاد آئی اپنے ساجن کی غموں کے سائے میں گزری تھی کل کی رات برہن کی بتاؤں کیا تمہیں سرکش ہوا کی داستاں یاروں کہ شاخیں سوکھتی ہی جا رہی ہے میرے گلشن کی خدایا یہ ہماری قوم میں ...

    مزید پڑھیے

    تو جواں اب کوئی کام کا نہ رہا

    تو جواں اب کوئی کام کا نہ رہا اس میں کچھ جذبۂ ارتقا نہ رہا یہ فسانہ نہیں یہ حقیقت ہے سن میرا ہو کے صنم تو مرا نہ رہا ہر طرف شور ہے اب گلستان میں شاخ پر کوئی پتا ہرا نہ رہا عشق میں تیرے جب بے وفائی ملی تجھ سے ملنے کا اب آسرا نہ رہا حسن یوسف پہ جس کی نگاہیں پڑیں مصر میں کوئی بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں اب ماضی کا ہر سپنا سہانہ بھول جاتا ہوں

    میں اب ماضی کا ہر سپنا سہانہ بھول جاتا ہوں مری جاناں ترا ملنا ملانا بھول جاتا ہوں وہ میرا دوست تھا اب دشمن جاں بن گیا ہے جب میں اس کو دیکھ کر اپنا نشانہ بھول جاتا ہوں جو کل تک یار تھا میرا مگر اب غیر ہے یارو تبھی تو اس سے اب دل کا لگانا بھول جاتا ہوں کبھی جس نے دیا تھا درد مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    جانے کیا کیا میں ہار بیٹھا ہوں

    جانے کیا کیا میں ہار بیٹھا ہوں کھو کے اپنا وقار بیٹھا ہوں ملنے آئیں گے آج وہ مجھ سے اس لیے بے قرار بیٹھا ہوں بپھری موجیں ہیں پھر بھی میں یارو کر کے دریا کو پار بیٹھا ہوں نوٹ بندی نے ایسا مارا ہے ساری دولت میں ہار بیٹھا ہوں آج تک اچھے دن نہیں آئے پھر بھی دل تجھ پہ وار بیٹھا ...

    مزید پڑھیے