صائمہ شمس کے تمام مواد

4 نظم (Nazm)

    چلو ہم مان لیتے ہیں

    چلو ہم مان لیتے ہیں نہ کوئی راہ نکلے گی کہ باہم مل کے بیٹھیں گے مگر کیا دل سے دل تک راستہ بھی روک سکتے ہو ابھی میں دل گرفتہ ہوں ابھی تم آب دیدہ ہو سکوں کے چند لمحوں میں ذرا یہ دھیان میں رکھنا کہ کوئی راہ میں آنکھیں بچھائے اب بھی تم کو یاد کرتا ہے کوئی اب بھی تمہاری اک صدا پر لوٹ آنے ...

    مزید پڑھیے

    خدا جانتا ہے

    یہ اشکوں کی حدت خدا جانتا ہے کہ کس جذبۂ نارسا کی ہے شدت ان اشکوں کے پیچھے چھپی داستانوں کے ہیں رنگ کتنے خدا جانتا ہے چمک میں ان اشکوں کی کتنی تمناؤں کے دیپ کی جھلملاہٹ خدا جانتا ہے روانی میں ان کی سفر در سفر مسافت کا اک سلسلہ ہے اور ان آنسوؤں میں کشش کا وہ ساماں جو بے کیف رشتوں ...

    مزید پڑھیے

    تمہارا کیا ہے

    تمہارا کیا ہے کہ تم ہزاروں دلوں کی دھڑکن تمہارا کیا ہے کہ اک اشارے پہ پھول کلیاں تمہارے قدموں میں آ گرے ہیں نہ جانے کتنی ہی سر زمینوں کے تم فلک ہو نہ جانے کتنے ہی تشنہ جسموں کا چین ہو تم ہمارا کیا ہے کہ نارسائی کی داستاں کا بنے ہیں عنواں ہمارا کیا ہے کہ عمر ساری بتائی ہم نے تو ...

    مزید پڑھیے

    اندر کی تنہائی

    اپنے گھر سے اس کے گھر تک رستہ سارا جل تھل تھا اس کے گھر میں یوں لگتا تھا خوشیاں رقص کناں ہوں جیسے جیون کے سب رنگ وہاں تھے لیکن ہم جب لوٹ کے آئے ساتھ اپنے حیرانی لائے ہاتھ پکڑ کر بیٹھنے والا گال پہ تھپکی دینے والا لب مسکان سجانے والی ہر پل دل کو لبھانے والی یوں لگتا تھا ایک ہیں ...

    مزید پڑھیے