ساحل اجمیری کی غزل

    چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے

    چوری کیسی بھی ہو یہ لت بھی بری ہوتی ہے دل چرا لینے کی عادت بھی بری ہوتی ہے اچھی عادت کا نفع لوگ اٹھا لیتے ہیں حد سے زیادہ تو شرافت بھی بری ہوتی ہے یہ زمانہ بڑا نازک ہے سنبھل کر چلئے جان من اتنی نزاکت بھی بری ہوتی ہے خوب شہہ دیتی ہے یہ اور گنہ کرنے کو کیا خدا آپ کی رحمت بھی بری ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے

    ہم اپنی زندگی سے پیار نہ کرتے تو کیا کرتے یہ نعمت ملتی ہے اک بار نہ کرتے تو کیا کرتے محبت کا اگر بیوپار نہ کرتے تو کیا کرتے ہے دنیا حسن کا بازار نہ کرتے تو کیا کرتے محبت ایسی مجبوری میں اکثر ہو ہی جاتی ہے تم اتنے پیارے ہو ہم پیار نہ کرتے تو کیا کرتے برے لوگوں میں اچھائی کا عنصر ...

    مزید پڑھیے

    خوشی جو سایۂ غم میں رہے پھر وہ خوشی کیوں ہو

    خوشی جو سایۂ غم میں رہے پھر وہ خوشی کیوں ہو گرہن جو چاند کو لگ جائے تو پھر چاندنی کیوں ہو ادائے حسن دلکش کو ذرا سمجھے تو یہ دنیا توجہ اس میں پنہاں ہے یہ ان کی بے رخی کیوں ہو اسے کچھ اور ہی کہیے کہ دل دکھتا ہے یہ سن کر جب اس میں موت شامل ہے تو پھر یہ زندگی کیوں ہو اگر ملیے کسی سے ...

    مزید پڑھیے

    ہم اپنے نام سے ہرگز کہیں جانے نہیں جاتے

    ہم اپنے نام سے ہرگز کہیں جانے نہیں جاتے تمہارا نام نہ لیتے تو پہچانے نہیں جاتے کبھی جو بھولے بھٹکے سے بھی میخانے نہیں جاتے یہ نہ سمجھو کہ ان کے پاس پیمانے نہیں جاتے کسی کے دل میں کیا ہے ماتھے پہ لکھا نہیں ہوتا کہ اپنے لوگ بھی تو ہم سے پہچانے نہیں جاتے اندھیرے رہبری کرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    زمانے سے مری زندہ دلی دیکھی نہیں جاتی

    زمانے سے مری زندہ دلی دیکھی نہیں جاتی خوشی ہو دوسروں کی تو خوشی دیکھی نہیں جاتی الٰہی نور سے روشن ہیں راہیں اس کے بندوں کی وہ ایسی روشنی ہے جو کبھی دیکھی نہیں جاتی محبت ہی سے اس دنیا میں سارے کام چلتے ہیں کسی سے کیوں کسی کی دوستی دیکھی نہیں جاتی گھروں کی شان و شوکت تو گھروں کی ...

    مزید پڑھیے