Sagheer Afraheem

صغیر افراہیم

معاصر فکشن نویس، جدید سماجی مسائل کی عکاس کہانیاں اور ناول لکھنے کے جانے جاتے ہیں۔

Contemporary fiction writer; known for underscoring the current socio-political issues.

صغیر افراہیم کی رباعی

    انجان رشتے

    ابّو سرکاری ملازم ہونے کی وجہ سے ہمیشہ دورے پر رہتے تھے ۔گھر میں ڈھیرسارے نوکر چاکر تھے جو مجھ پر جان چھڑ کتے تھے۔اُن کے درمیان میں نے کبھی اکیلا محسوس نہیں کیا کیونکہ دیکھا گیا ہے جیب سے کنگال لوگ دل سے خوش حال ہوتے ہیں چونکہ ان کے پاس پریم اور ممتا کا خزانہ ہوتا ہے۔ ماں کے مرنے ...

    مزید پڑھیے

    ننگا بادشاہ

    بیوی کسی مرد کے ساتھ بھاگ گئی تو چھوٹے میاں اپنا شہر اور خاندان چھوڑ کر ہمارے شہر چلے آئے تھے اور یہیں کے ہوکررہ گئے ۔ یہ خبرعام تھی، خبر پَر دار ہو یا بے پَر بہر حال ہمارے کانوں تک آگئی۔ اُن کی شخصیت رنگا رنگ اور دلچسپ ہونے کے مختلف پہلوؤں کی معلومات اُن سے تعلق ہموار ہونے کی ...

    مزید پڑھیے

    بے نام رشتہ

    فرقان کو پانچ سال قبل سرکاری نوکری بڑی کوشش کے بعد ملی تھی ۔ آفس میں وہ پُر وقار ، نفاست پسند اور کم گو مشہور تھااسی لیے عملے کے لوگ اُس سے مرعوب رہاکرتے اور دُور ہی رہنے میں اپنی عافیت خیال کرتے۔ گذشتہ پانچ برسوں میں فرقان سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہیں ہوئی تھی کہ کوئی قہقہہ تو ...

    مزید پڑھیے

    ایسی بلندی

    عامرؔ کو ایم ۔اے۔ کیے ہوئے ، دوسال ہوچکے تھے، بہت بھاگ دوڑ کے بعد بھی جب اسے من پسند نوکری نہ ملی تو اس نے دلّی جاکر قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا ۔ حالانکہ بابوجی اس سے کئی بار اپنے دوست سیٹھ بہاری لال کی دوکان پر بیٹھنے کو کہہ چکے تھے جہاں اُسے بارہ سوروپیے ماہوار مل سکتے تھے مگراس ...

    مزید پڑھیے

    وہی فاصلہ ہے کہ جو تھا

    اشرف جب بھی رسول آباد کی حویلی کا ذکر کرتا ایمن ہمہ تن گوش ہوجاتی اوراشرف کی آنکھوں میں اِس طرح جھانکنے لگتی جیسے حویلی کے دُھندلے نقش و نگار اُس کے اندر چھُپے ہیں جنھیں وہ کھوجنے کی کوشش کر رہی ہو۔ کھوجنے کی اس ادا سے اشرف لطف اندوز ہوتا اوربتاتا کہ کچی پکّی اینٹوں سے بنی ...

    مزید پڑھیے

    منزل

    وہ سوچتا ہے’’ میں اپنی زندگی کا مالک ہوں ۔ جب چاہوں اِ سے مٹاسکتاہوں‘‘ ۔لے....کن.... لیکن وہ کون ہے میرے اندر جو اس عمل کو کرنے سے روکتا ہے.......کیا یہ زندگی سے پیار ہے.......یا بیرونی کوئی دباؤ...... نہیں ... نہیں شاید.......ہماری سرشت میں داخل وہ علم......کہ زندگی تمہاری نہیں.......ایک امانت ...

    مزید پڑھیے

    حمیدہ

    حبّو میاں رنگا رنگ طبیعت کے مالک تھے ۔ کالارنگ ، کسرتی بدن ، گھونگرالے بال ، اونچی ستواں ناک اور ہرپل لبوں پررقص کرتاہوا تبسم اُن کی شخصیت میں عجیب نکھار پیداکرتاتھا۔وہ ساٹھ کے لپیٹے میں تھے مگر لگتے چالیس کے تھے۔ والدین کا انتقال اُن کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا ۔ جوانی میں قدم ...

    مزید پڑھیے

    بڑھتے قدم

    جاوید کے بلند حوصلوں کے سہارے فاخرہؔ نے چاند کو چھولینے کی تمنّا کی تھی مگر اس کی تمنّاؤں کا محل یکایک چکنار ہوگیاتھا۔ اُس نے جن مضبوط بانہوں کے دائرے میں سپنوں کو حقیقت میں بدلنے کا عزم کیاتھا، وہ سہارا بچھڑ چکاتھا۔ عزیز و اقارب جاوید کی لاش کو گھرسے باہر لے جاچکے تھے۔ دور ...

    مزید پڑھیے

    کڑی دھوپ کا سفر

    سبھی کے دل دھڑک رہے تھے۔ برات آنے میں دو گھنٹے باقی تھے۔ دادی نے تمام رات مُصلّے پر گزاردی تھی۔ امّی کو کسی بات کی سُدھ بُدھ نہ تھی۔ ابّو اور اشرف کے ہاتھ پاؤ ں پھولے ہوئے تھے۔ سب کا م میں مصروف تھے مگر سب کے دل سہمے ہوئے تھے۔ خدا کر ے سب ٹھیک رہے اورحمیراخوشی خوشی رُخصت ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    رام دین

    وصیت کے مطابق زنگ آلود صندوق کوٹھری کے باہر لایا جاچکاتھا ۔ ستّار تالا کھولنے کے لئے موجود تھا ۔ پُتّن ٹیلر کفن لا چکے تھے ۔کاٹھی باندھنے والا بھی موجود تھا۔ مردہ جسم پر کئی لوٹے پانی ڈالا گیا، اور اسے جہاز پر چت ڈال کر باندھ دیا گیا۔ مجمع حیرت واستعجاب میں ڈوبا ہواتھا ۔ سبھی کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2