Saeed-ul-Zafar Chughtai

سعید الظفر چغتائی

سعید الظفر چغتائی کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ

    سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ نئی سحر کے لئے آفتاب لے آؤ نہ رات ہے نہ خیالات شب نہ خواب سحر جو دن کی جوت جگا دیں وہ خواب لے آؤ برا نہیں ہے جو لکھ جائیں اب بھی چند ورق جو آج تک ہے ادھوری کتاب لے آؤ نقاب الٹتی ہے چہرے سے روز تازہ سحر نگاہ میں بھی کوئی انقلاب لے آؤ بہار آئے گی گلشن ...

    مزید پڑھیے

    ہوش میں آ کہ بے خبر دور جنوں گزر گیا

    ہوش میں آ کہ بے خبر دور جنوں گزر گیا وہ نہ اب اس کی رہ گزر دور جنوں گزر گیا کھینچتے تھے شباب میں اشہب وقت کی زمام شوق جوان ہے مگر دور جنوں گزر گیا شانۂ فکر لایا ہوں چھین کے حادثات سے گیسوئے زندگی سنور دور جنوں گزر گیا چاہنے والے سب ترے نفع و ضرر کے ہو گئے کیوں نہ اٹھی تری نظر دور ...

    مزید پڑھیے

    مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام

    مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام نہ جام جم نہ وصال صنم نہ شہرت و نام حیات جبر مسلسل ہے تو ہے جبر شکن ہر ایک گام پہ آزادگی کا تجھ کو سلام تصورات کے پھولوں میں رنگ بھرتا ہے حقیقتوں کی کڑی دھوپ دیتی ہے انعام سحر بھی ہوگی نسیم سحر بھی گائے گی مگر یہ رات محبت چراغ زہر کے جام شراب ...

    مزید پڑھیے

    تصور کی دہلیز پر تھی کھڑی

    تصور کی دہلیز پر تھی کھڑی کلیجے میں کیوں تیر بن کر گڑی فروزاں ہوئی خلوت ماہتاب مجھے یاد ہے وہ سماں وہ گھڑی جھمکنے لگی عرش اعظم کی جوت نگاہوں پہ اک چھوٹ ایسی پڑی جو چاہا تھا مانگا نہ تھا مل گیا لڑی آنکھ اس سے تو ایسی لڑی کبھی کھلکھلا کر ہنسا بھی کرو لگائی بہت آنسوؤں کی جھڑی

    مزید پڑھیے

    رقص میں ہے جہاں کا جہاں آج کل

    رقص میں ہے جہاں کا جہاں آج کل ماند ہے گردش آسماں آج کل آسماں پر نہیں زہرہ و مشتری ہے زمیں پر ہر اک دل ستاں آج کل نشۂ فصل گل بوئے مے حسن مہ کھنچ کے سب آ گئے ہیں کہاں آج کل منزل نہ فلک مجھ کو آواز دے ہے مری راہ میں کہکشاں آج کل علم کے آلپس پر ہیں طلب کے قدم حوصلے اس قدر ہیں جواں آج ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    جہات

    کل کی یادیں مسجدیں موتی کی قلعے لعل کے مرمر کے تاج مورتیں مندر کلیسا ینتر منتر گرتی دیواریں چھتیں سائے میں ان کے دھندلکے دیمکیں جالے غبار آسماں چھوتی عمارت بلند بار دیگر بار دیگر بار بار سر اٹھاتے حادثات شفقتیں مہر و مروت ظلم بے مہری سوارتھ زندگی لیتی ہی رہتی ہے ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    کیوں

    اے خدا پھر سے ہمیں جہل کی دولت دے دے تو نے کیوں علم دیا اور جہالت چھینی تو نے کیوں جنت حمقا سے نکالا ہم کو ذہن کو کس لیے ہونے دیا بالغ تو نے آستینوں میں مرے پل کے سپنولے کی طرح ڈس لیے جس نے مرے سارے ہی اوہام کہن آنکھیں چہرے پہ کبھی کو ہیں ملیں کان بھی ہاتھ بھی پاؤں بھی پائے سب ...

    مزید پڑھیے

    رس

    میری تخئیل تری ذات میں رس گھولتی ہے ایک مینار فلک بوس جفا جو سرکش گنگناتا تو نہیں حرف بنا لیتا ہے میرے دل میں کبھی دو حرف جھلک اٹھتے ہیں جیسے مضراب سے پھوٹ آتے ہیں سارنگی میں کون مضراب ہے وہ کون سی سارنگی ہے جو مری روح کے ہر تار میں رس گھولتی ہے گل مہک اٹھتے ہیں جب باد صبا ڈولتی ...

    مزید پڑھیے