رس
میری تخئیل تری ذات میں رس گھولتی ہے
ایک مینار
فلک بوس جفا جو سرکش
گنگناتا تو نہیں
حرف بنا لیتا ہے
میرے دل میں کبھی دو حرف جھلک اٹھتے ہیں
جیسے مضراب سے پھوٹ آتے ہیں
سارنگی میں
کون مضراب ہے
وہ کون سی سارنگی ہے
جو مری روح کے ہر تار میں رس گھولتی ہے
گل مہک اٹھتے ہیں جب باد صبا ڈولتی ہے
جھوم کر مے کدۂ خواب کے پٹ کھولتی ہے