Saeed Saadi

سعید سعدی

سعید سعدی کی نظم

    فاصلے

    قربتوں کے فاصلے جو تھے وہ کم نہیں ہوئے دلوں میں ہیں جو رنجشیں وہ برسہا برس سے ہیں اسی طرح سے موجزن محبتوں کی ڈالیاں کبھی کی خشک ہو چکیں منافقت کی چادریں دلوں پہ ہیں چڑھی ہوئیں یہ الفتوں کی رہ گزر ہے سونی آج کس قدر ہیں ساتھ سب بظاہر اب مگر وہ پیار کی شمع جو روشنی کا تھی سبب وہ بجھ ...

    مزید پڑھیے

    جگنو

    جب سورج اپنی کرنوں کی چادر کو سمیٹے دور افق کے پار کہیں چھپ جاتا ہے اور چاند ستارے آوارہ بادل کے ٹکڑوں کے ہم راہ جب آنکھ مچولی کھیلتے ہیں تب دل کے گھور اندھیروں میں کہیں دور کسی گہرائی میں تری یادوں کے ننھے جگنو مرے دل کے اس اندھیارے کو اجلانے کی کوشش کرتے ہیں

    مزید پڑھیے