جگنو
جب سورج اپنی کرنوں کی
چادر کو سمیٹے
دور افق کے پار کہیں چھپ جاتا ہے
اور چاند ستارے
آوارہ بادل کے ٹکڑوں کے ہم راہ
جب آنکھ مچولی کھیلتے ہیں
تب دل کے گھور اندھیروں میں
کہیں دور کسی گہرائی میں
تری یادوں کے ننھے جگنو
مرے دل کے اس اندھیارے کو
اجلانے کی کوشش کرتے ہیں